ایک بیٹا اور تین بیٹیوں میں ترکہ کیسے تقسیم ہو؟


سوال نمبر 2132

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنے پیچھے ایک بیٹے اور تین بیٹیوں کو چھوڑا ہے، اب ان کے درمیان ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

(سائل:عبد الغنی، انڈیا)




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 صورتِ مسئولہ میں برتقدیر صدق سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث(یعنی،کفن دفن کے تمام اخراجات اور اگر مرحوم کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیرِ وارث کیلئے وصیت کی ہو، تو تہائی ۱/۳ مال سے اُسے پورا کرنے کے بعد) مرحوم زید کا مکمل ترکہ پانچ(٥) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے ہر ایک بیٹی کو ایک ایک(١،١) حصہ ملے گا اور بقیہ دو حصے بیٹے کو ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنبست دگنا ہوتا ہے۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:

یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔ 

(النساء،١١/٤)

ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔ 

(کنز الایمان)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: 

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

بدھ، ٨/ذو القعدة،١٤٤٣ھ۔٨/جون،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney