سوال نمبر 2133
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے ھندہ سے کہا تجھے طلاق طلاق تجھے چھوڑ دیا تجھے چھوڑ دیا اب ھندہ پر کون سی طلاق واقع ہوئی دوبارہ نکاح میں رکھنا چاہئے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟
(سائل:حافظ اسرائیل خان لكهیم پور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
برتقدیر صدقِ سائل ہندہ پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ زید نے جب ہندہ کو دو بار لفظِ طلاق کہا تو اِس کے ذریعے اس پر دو طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، کیونکہ تجھے طلاق ہے، صریح الفاظ طلاق سے ہے، لہٰذا وقوعِ طلاق کیلئے نیت ہونے کی بھی حاجت نہیں ہے۔چنانچہ علامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی١٠٠٤ھ اور علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:
(وَفِي أَنْتِ الطَّلَاقُ) أَوْ طَلَاقٌ (يَقَعُ وَاحِدَةٌ رَجْعِيَّةٌ إنْ لَمْ يَنْوِ شَيْئًا أَوْ نَوَى)۔
(تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار مع شرحہ الدر المختار،ص١٥٣٣۔١٥٣٤)
لہٰذا ہندہ پر پہلے دو طلاقیں واقع ہوگئی تھیں۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍ۔
(البقرة:٢٢٩/٢)
ترجمہ:- طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
(کنز الایمان)
اور پھر جب زید نے اپنی بیوی ہندہ کو "تجھے چھوڑ دیا" کہا تو اس کے ذریعے ہندہ پر تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی ہے کیونکہ لفظِ چھوڑنا بھی صریح الفاظِ طلاق سے ہے۔چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:اردو میں یہ لفظ کہ میں نے تجھے چھوڑا، صریح ہے اس سے ایک رجعی ہوگی، کچھ نیت ہو یا نہ ہو۔
(بہار شریعت،١١٨/٢)
اور پھر زید کا ہندہ کو دوبارہ "تجھے چھوڑ دیا" کہنا لغو قرار پائے گا یعنی اس سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، لہٰذا مسمّات ہندہ اپنے شوہر(زید) پر حرمتِ مغلّظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے اور اب ان دونوں کا حلالہ شرعی کے بغیر ہرگز نکاح نہیں ہوسکتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ۔
(البقرة:٢٣٠/٢)
ترجمہ :- پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے. (کنز الایمان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
١٣/ذو القعدة،١٤٤٣ھ۔١٢/جون،٢٠٢٢ء
0 تبصرے