کیا نکاح فاسد کے بعد طلاق نہیں پڑتی ہے؟


سوال نمبر 2140

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نکاح فاسد ہوا اور مرد نے عورت کو کنایہ الفاظ سے طلاق دیا تو کیا اب مرد بغیر حلالہ کے نکاح کر سکتا ہے؟

(سائل:محمد انوار خان علیمی، انڈیا)




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 صورتِ مسئولہ میں وہ مرد بغیر حلالہ بھی اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے اگرچہ اسے تین طلاقیں دی ہوں، کیونکہ نکاحِ فاسد کرکے دی گئی طلاق واقع ہی نہیں ہوتی ہے۔چنانچہ علامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی١٠٠٤ھ اور علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:(لَا) يَنْكِحُ (مُطَلَّقَةً) مِنْ نِكَاحٍ صَحِيحٍ نَافِذٍ۔

(تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار مع شرحہ رد المحتار،١٦٩١)

   اِس کے تحت علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ لکھتے ہیں:احْتَرَزَ بِالصَّحِيحِ عَنْ الْفَاسِدِ، وَهُوَ مَا عَدِمَ بَعْضَ شُرُوطِ الصِّحَّةِ كَكَوْنِهِ بِغَيْرِ شُهُودٍ، وَالطَّلَاقُ فِيهِ لَا يَنْقُصُ عَدَدًا لِأَنَّهُ مُتَارَكَةٌ فَلَوْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا لَا يَقَعُ شَيْءٌ وَلَهُ تَزَوُّجُهَا بِلَا مُحَلِّلٍ۔ ملخّصًا

(رد المحتار،ص١٦٩١)

   اور ایک مقام پر لکھتے ہیں:فَلَا يَتَحَقَّقُ الطَّلَاقُ فِي النِّكَاحِ الْفَاسِدِ وَلَا يَنْقُصُ عَدَدًا لِأَنَّهُ مُتَارَكَةً كَمَا قَدَّمْنَاهُ عَنْ الْبَحْرِ وَالْبَزَّازِيَّةِ فِي بَابِ الْمَهْرِ عِنْدَ الْكَلَامِ عَلَى النِّكَاحِ الْفَاسِدِ، فَحَيْثُ كَانَ مُتَارَكَةً لَا طَلَاقًا حَقِيقَةً كَانَ لَهُ تَزَوُّجُهَا بِعَقْدٍ صَحِيحٍ بِلَا مُحَلِّلٍ وَيَمْلِكُ عَلَيْهَا ثَلَاثَ طَلْقَاتٍ ۔ (رد المحتار،ص١٥٦٦)

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:کسی عورت سے نکاح فاسد کرکے تین طلاقیں دے دیں تو حلالہ کی حاجت نہیں بغیر حلالہ اُس سے نکاح کرسکتا ہے۔

(بہار شریعت،١٨٠/٢)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔ 

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

جمعرات،٩/ذو القعدة،١٤٤٣ھ۔٩/جون،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney