اعراب کی غلطی سے نماز ہو گی یا نہیں؟

(سوال نمبر2254)

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ بحالتِ نماز سورہ فاتحہ میں لفظِ الحمد کے لام کو متحرک پڑھا تو نماز ہوجائے گی؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
(سائل:محمد رضوان رضا، سورت)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس صورت میں نماز ہوجائے گی کہ اس سے معنٰی فاسد نہیں ہوتے ہیں تاہم آئندہ درست تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھنے کا اہتمام کیا جائے۔چنانچہ علامہ حسن بن منصور اوزجندی حنفی متوفی٥٩٢ھ لکھتے ہیں:اما الخطأ فی الاعراب اذا لم یغیر المعنی لا تفسد الصلاة عند الکل۔(فتاوی قاضیخان علی ھامش الھندیة،١٣٩/١)

یعنی،اگر اعرابی غلطی سے معنی نہ بگڑیں تو تمام فقہائے کرام کے نزدیک اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔
   اور علامہ نظام الدین حنفی متوفی١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے:اذا لحن فی الاعراب لحنا لا یغیر المعنی بان قرأ لا ترفعوا اصواتکم برفع التاء لا تفسد صلاتہ بالاجماع۔(الفتاوی الھندیة،٨١/١)

یعنی،اگر اعرابی غلطی ایسی ہو جس سے معنٰی فاسد نہ ہوتے ہوں مثلاً کوئی شخص لا ترفعوا اصواتکم میں تا کو پیش کے ساتھ پڑھے تو اس کی نماز بالاجماع فاسد نہیں ہوگی۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
ہفتہ،٤/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔١/اکتوبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney