دولڑکے چار لڑکیوں میں وراثت کیسے جاری ہوگی؟

 (سوال نمبر 2253)


الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ والد‌ صاحب‌ کا‌ انتقال‌ ہوگیا مثلاً دس‌ لاکھ‌ کی‌ زمین وجائیداد ہے، ورثاء میں دو‌ لڑکے اور‌ چار لڑکیاں ہیں‌، اور وراثت کی تقسیم سے پہلے والد کے بعد والدہ کا‌ انتقال ہوا ہے، واضح رہے کہ ماں کے وارثین میں صرف یہ دو لڑکے اور چار لڑکیاں ہی ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ کس‌ کو کتنا حصہ ملے گا؟ شرعی‌ حساب‌ سے جواب‌ عنا‌یت‌ فرمائیں۔
(سائل:میر‌ عبد الھادی‌ نوری، ولے پارلے‌، ممبئی)

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث(یعنی،کفن دفن کے تمام اخراجات اور اگر مرحوم کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیرِ وارث کیلئے وصیت کی ہو، تو تہائی ۱/۳ مال سے اُسے پورا کرنے کے بعد) مرحوم کا مکمل ترکہ ان کی اولاد کے درمیان آٹھ حصوں پر تقسیم ہوگا اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو دو دو(٢،٢) حصے ملیں گے جبکہ ہر ایک بیٹی کو ایک ایک(١،١) حصہ ملے گا کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء،١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔(کنز الایمان)

   لہٰذا اِس طرح والدہ کو اپنے شوہر کی جائیداد سے جو متعین حصہ ملنا تھا وہ اب ان کی اولاد کے مابین تقسیم ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
جمعرات،٢/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔٢٩/ستمبر،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney