سوال نمبر 1935
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ نبی اور رسول میں کیا فرق ہے؟
المستفتی : سرور رضا بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
نبی اسے کہتے ہیں جسے اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے بھیجا ہو اور ان پر وحی الٰہی آتی ہو اور شریعت سابقہ پر ہی قائم رکھنے کے لئے مبعوث کیا ہو نبی میں کتاب کی قید نہیں
اور انبیاء کرام میں سے جو کتاب الٰہی بھی لاۓ اور نئ شریعت اور انہیں کوئی معجزہ بھی عطا ہوا ہو اسے رسول کہتے ہیں لیکن خیال رہے کچھ فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام وغیرہ لغوی معنی کے اعتبار سے بھی رسول ہیں مگر شرعی معنی کے اعتبار سے رسول صرف انسان ہیں یعنی نہ وہ کسی قوم کے لئے مبلغ ہوئے اور ناہی کسی قوم کو ان کی امت بنایا گیا
جیساکہ،مخزن الفرائد الشبیری،بحل،شرح العقائد النسفی، میں ہے "والنوع الثانی خبر الرسول المؤید ای الثابت رسالة بالمعجزة والرسول انسان بعثه اللہ تعالی الی الخلق لتبلیغ الاحکام وقد یشترط فيه الکتاب بخلاف النبی فانه اعم والمعجزة امر خارق للعبادة قصدبه اظھار صدق من ادعی انه رسول اللہ تعالی"
ترجمہ:- اور دوسری قسم اس رسول کی خبر ہے جس کو قوت بخشی گئی ہو یعنی جس کی رسالت ثابت ہو(معجزہ سے)اور رسول وہ انسان ہے جس کو اللہ تعالی نے مخلوق کی طرف احکام شرعیہ پہنچانے کے لیے مبعوث کیا گیا ہو اور رسول میں کبھی کتاب نازل ہونے کی شرط لگائی جاتی ہے برخلاف نبی کے کہ وہ عام ہے اور معجزہ وہ امر ہے جو عادت الہی کو توڑنے والا ہے جس کے ذریعہ اس شخص کی سچائی کو ظاہر کرنا مقصود ہو جو اپنے رسول اللہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ،
(جلد اول صفحہ ۶۳ مکتبہ الھدی پبلیکیشنز نئ دھلی) "ایضًا" بعض نے کہا کہ رسول عام ہے اور نبی خاص کیونکہ رسول انسان بھی ہوتا ہے اور فرشتہ بھی چنانچے ارشاد باری تعالی،انه لقول رسول کریم، میں رسول سے فرشتہ یعنی حضرت جبرائیل مراد ہیں اور نبی صرف انسان ہوتے ہیں بعض نے تساوی کا قول کیا ہے کہ جو معنی نبی کا وہی رکھا ہے وہی معنی نبی کا بھی ہے لیکن جمہور کا قول یہ ہے کہ نبی عام ہے اور رسول خاص یہی مختار قاضی بیضاوی کا بھی ہے کیونکہ وہ ارشاد باری تعالی ،وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی، کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ رسول وہ ہے جس کو نئ شریعت کی تبلیغ کے لیے بھیجا گیا ہو اور اس کے ساتھ کتاب ہو اور نبی عام ہیں اس کو نئ شریعت لے کر مبعوث کیا ہو یا شریعت سابقہ کو قائم رکھنے کے لیے بھیجا گیا ہو خواہ اس کے ساتھ کتاب ہو یا نہ ہو،
اور تفسیر نعیمی میں ہے،
مگر رسول کبھی بمعنی نبی بھی استعمال ہوتا ہے یہاں ایسا ہی ہے رسول لغوی معنی سے فرشتے بھی ہیں رب تعالٰی فرماتا ہے (جاعل الملٰٓئکة رسلا اولی اجنحة) اور فرماتا ہے ،اللہ یصطفی من الملٰٓئکة رسلا ومن الناس، مگر شرعی معنی سے رسول صرف انسان ہیں یعنی مبعوث من اللہ للتّبلیغ صرف انسان ہی رسول ہوۓ حضرت جبرائیل وغیرہ علیہم السلام نہ کسی قوم کے مبلغ ہوئے نہ کوئی قوم ان کی امت ہوئی قرآن کریم میں جب بھی رسول مطلق ہوتا ہے تو اس سے شرعی رسول یعنی انسان پیغمبر مراد ہوتے ہیں
(جلد ۳ صفحہ ۴ مکتبہ رضویہ مٹیا محل جامع مسجد دہلی)
اور، مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں ہے،
مرسلین سے مراد رسول ہیں نبی رسول اور مرسل میں تین طرح فرق کیا گیا ہے ایک یہ کہ نبی وہ انسان ہیں جن پر وحی الٰہی آئے کتاب یا صحیفہ آئے یا نہ آئے رسول وہ جن پر وحی بھی آۓ اور انہیں کتاب یا صحیفہ بھی ملے مرسل وہ جن کو نئی کتاب نئ شریعت عطا ہو نبی رسول تین سو تیرہ یا چودہ یا پندرہ ہیں بعض نے فرمایا نبی وہ جن پر وحی آۓ رسول وہ جن پر وحی بھی آئے اور انہیں کوئی معجزہ بھی آتا ہوں،
(جلد ۷ صفحہ نمبر ۴۳۹ مکتبہ ادبی دنیا مٹیامحل جامع مسجد دہلی)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ نبی وہ عظیم الشان انسان ہیں جن پر وحی الٰہی آتی ہو سابقہ شریعت پر ان کو مبعوث کیا گیا ہو لوگوں کی ہدایت کے لئے اور رسول وہ عظیم البرکت شخصیت ہے جس کو نئ شریعت نئ کتاب لے کر مبعوث کیا ہو اور فرشتوں میں بھی رسول ہیں حضرت جبرائیل علیہ السلام وغیرہ لیکن ان کو کسی امت کی تبلیغ کے لئے نہیں بھیجا گیا اور ناہی کسی قوم کو ان کی امت بنایا گیا
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبــــــــــــــــہ
محمد معراج رضوی سنبھلی براہی
2 تبصرے
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںاس نمبر کو شامل کردیں مہربانی ہوگی 7903374056
آپ کا نام و پتہ مختصر تحریر فرمائیں
جواب دیںحذف کریں