سوال نمبر 1936
السلام عليكم ورحمةالله وبركاته کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
امام نماز میں جب تکبیر کہتا ہے تومقتدی بھی رکوع سجدہ قومہ کی تکبیریں کہنا چاہیئے
کہ نہیں؟ اس کا جواب ارشاد فرمائیں مہربانی ہوگی؟
المستفتی :- محمد عارف رضا پٹنہ بہار
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ
وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
ہاں مقتدی کو بھی تکبیر کہنا ہے چنانچہ حضرت صدر
الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان صحیح مسلم کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ صحیح مسلم
میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہ حضور سید عالم صلی
اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھو تو صفیں سیدھی کرلو
تو پھر تم میں سے جو کوئی امامت کرے وہ جب تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو اور جب غیر
المغضوب علیہم ولا الضآلین کہے تو تم آمین کہو اللّٰہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول
فرمائے گا اور جب وہ اللّٰہ اکبر کہے اور رکوع کرے تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو
کہ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے اٹھے گا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا تو یہ اس کا بدلہ ہوگیا جب وہ سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہے
تو تم اللہم ربنا لک الحمد کہو اللّٰہ تمہاری سنے گا
(بہار شریعت جلد اوّل حصہ
سوم صفحہ 52/53مطبوعہ فاروقیہ بک ڈپو دہلی)
اس سے معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ
مقتدی رکوع سجود و قومہ کی تکبیر کہےگا دوسری بات متذکرہ بالا حدیث میں امام کے ولا
الضآلین کہنے پر آمین کہنے کا جو حکم ہے تو آمین آہستہ کہنا ہےجیسا کہ کتب فقہ میں
اس کی صراحت موجود ہے
واضح رہے کہ نماز میں رکوع سجود کی جو تکبیرات ہیں انہیں تکبیرات انتقال کہاجاتا ہے کیونکہ نمازی اللّٰہ اکبر کہ کر ایک رکن سے دوسرے رکن
کی طرف منتقل ہوتا ہے یہ سب تکبیرات سنت ہیں اسی طرح سمع اللّٰہ لمن حمدہ ربنا لک
الحمد جو تسبیح پڑھی جاتی ہے یہ بھی سنت ہے
لہذا اگر تکبیرات انتقال یا رکوع سے
اٹھنے کی تسبیح بھولے سے رہ جائے تو نماز ادا ہوجاتی ہے اور سجدہ سہو لازم نہیں آتا
(تفہیم المسائل حصہ اول صفحہ 143ناشرمکتبہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاھور)
واللّٰہ
تعالیٰ اعلم
ابوالاحسان قادری رضوی ارشدی غفرلہ مہاراشٹر
0 تبصرے