سوال نمبر 1937
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے متعلق کسی شخص نے کہا کہ میرا اس سے سلام کہہ دینا حالانکہ اس نے السلام علیکم نہیں کہا تو اس شخص سے یہ کیا کہے گا اس نے سلام کہا ہے؟
المستفتی ۔۔۔ رفیع الدین سمنانی سنت کبیر نگر یوپی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
کہنے والے نے جب کہا کہ فلاں سے میرا سلام کہہ دینا اس سے مراد مکمل سلام ہے اگرچہ السلام علیکم نہ کہاہو جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ جس کا آخری کلام لاالہ الا اللہ ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا
شارحین فرماتے ہیں اس سے مراد پوراکلمہ ہے نہ کہ صرف لاالہ الا اللہ
یونہی کتب فقہ میں ہے کہ نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے اوریہ ہرکوئی جانتا ہے کہ مکمل سورہ فاتحہ واجب ہے اگر چہ کتب فقہ میں.مکمل سورہ فاتحہ درج نہیں مگر مکمل مراد ہے اسی طرح مشائخ عظام قل ھو اللہ پڑھنے کی تلقین کرتے ہیں اس سے مراد صرف قل ھو اللہ احد نہیں ہے بلکہ مکمل سورہ ہے وھذا علی القیاس
بس اسی طرح صرف سلام کہنے سے مکمل سلام ماناجائے گا اور اگر جس سے کہا اس نے وعدہ کرلیاتو اب اس پر پہونچانا واجب ہوگا.
فتاویٰ ھندیہ میں اذا أمر رجلا أن یقرأ سلامہ علی فلان یجب علیہ ذلک کذا فی الغیاثیة
(المجلد الخامس ، کتاب الکراھیة ، ص ٤٠٣ بیروت لبنان)
اور بہار شریعت میں ہے کسی سے کہہ دیا کہ فلاں کو میرا سلام کہہ دینا اس پر سلام پہنچانا واجب ہے .
(حصہ ۱۶ سلام کا بیان ،ص ۴۶۳مکتبہ مدینہ دھلی) واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے