ایک بیٹی ، تین بیٹے ایک بیوی چھوڑی تو کتنا کس کو ملے گا؟

سوال نمبر  2327

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا انتقال ہوگیا اوراس نے ایک بیٹی اور تین بیٹے چھوڑےاور ایک بیوی چھوڑی اور 3500000 لاکھ کو ان وارثوں کے درمیان تقسیم کرنا ہے شریعت کی روشنی جواب عنایت فرمائیں۔

(سائل:محمد اصغر ممبئی)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث بحسبِ شرائطِ فرائض مرحوم کا مکمل ترکہ آٹھ(٨) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی ایک حصہ ملے گا کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ۔(النساء:۱۲/۴) 

ترجمہ:پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں۔(کنز الایمان)

   اور بقیہ سات(٧) حصے مرحوم کی اولاد کے درمیان تقسیم ہوں گے اور وہ اِس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو دو، دو(٢،٢) حصے ملیں گے اور بیٹی کو ایک(١) حصہ ملے گا کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دُگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قُرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)

ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔(کنز الایمان)

    لہٰذا پینتیس لاکھ(٣٥٠٠٠٠٠) روپے میں سے مرحوم کی بیوہ اور بیٹی دونوں میں سے ہر ایک کو چار لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو(٤٣٧٥٠٠) روپے اور ہر ایک بیٹے کو آٹھ لاکھ پچھتر ہزار(٨٧٥٠٠٠) روپے ملیں گے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد اُسامہ قادری

پاکستان، کراچی

جمعرات،١٣/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔٨/دسمبر،٢٠٢٢ء



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney