عیدین میں واجب چھوٹ جائےتو؟

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎


کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسٸلہ کے بارے میں نماز عیدین میں اگر واجب چھوٹ جاۓ اور امام سجد سہو نہ کرے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

امام بول رہا نماز ہو گٸی مگر کثیر تعداد میں مصلی بول رہے نماز نہیں ہوٸی تو کیا امام کو نماز دوبارا پڑھانا پڑیگا ؟ جواب عنایت فرماٸیں کرم ہوگا 


ساٸل ۔۔۔ عرفان احمد مقام بنارس


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ الملک الستار


بے شک نمازِ عیدین میں بھی ترک واجب پر سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے


علامہ سیدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ تحریر فرماتےہیں۔۔۔


والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء 


ہاں اگر مجمع کثیر ہو ایسی صورت میں ترک واجب پر سجدہ سہو کرنا بین الناس انتشار واقع ہونے کا امکان ہے تو ایسے مواقع پر فقہاء عظام نے سجدہ سہو کی رخصت دی ہے!یعنی سجدہ سہو نہیں کیا جاۓ!


والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين لدفع الفتنة كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر


الدرالمختار مع ردالمحتار ، المجلدالثانی ، کتاب الصلوة ، ص ٥٦٠

{بیروت لبنان}


اور امام محمد احمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی المتوفی ۱۲۳۱ھ تحریر فرماتے ہیں ۔۔۔


ولا یأتي الإمام بسجود السہو في الجمعة والعیدین دفعاً للفتنة ای افتنان الناس و کثرة الھرج : بکثرۃ الجماعة


حاشیةطحطاوی علی المراقی الفلاح ، کتاب الصلوٰة ، ص ٤٦٥ تا ٦٦۔۔

{بیروت لبنان}


اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں ۔۔۔


جمعہ و عیدین میں سہو واقع ہوا اور جماعت کثیر ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدہ سہو نہ کرے


بہارشریعت ، حصہ٤ ، ص 

{مکتبہ مدینہ دھلی}


واللہ و رسولہ اعلم 

کتبہ 

عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}

٢٠ /ذوالحجہ/ ١٤٤٤ھ

٩/جولاٸی/ ٢٠٢٣ء



مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney