السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہیں کہ
اگر زمین پر کوئی بیشاب پاخانہ یا الٹی کردے تو اسے کس طرح پاک کیا جائے اور چٹائی پر لگ جائے کیسے پاک کرے ؟
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
ساٸل محمد رضوان رضا سورت
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ المک الغفار
زمین اگر پکی ہے جو نجاست کو جذب نہیں کرسکتی! مثلا اس پر پتھر و ٹاٸلس (tiles) وغیرہ بچھا ہے تو ایسی صورت اسکو تین بار دھو کر کسی چیز سے صاف کردیں زمین پاک ہوجاۓ گی!
اور اگر زمین کچی ہے جو نجاست کو جذب کرجاتی ہے تو ایسی صورت میں اس سے نجاست کو دور کردیں پھر پانی بہادیں بعدہ وہ زمین خشک ہونے کے بعد پاک ہوجاۓ گی!
اور اگر نجاست بہنےوالی مثلا پیشاب شراب وغیرہ زمین پرگری جذب ہوگٸ تو زمین کےخشک ہونےکے بعد پاک ہوجاۓ گی!
الْأَرْضُ إذَا تَنَجَّسَتْ بِبَوْلٍ وَاحْتَاجَ النَّاسُ إلَى غَسْلِهَا فَإِنْ كَانَتْ رَخْوَةً يُصَبُّ الْمَاءُ عَلَيْهَا ثَلَاثًا فَتَطْهُرُ وَإِنْ كَانَتْ صُلْبَةً قَالُوا: يُصَبُّ الْمَاءُ عَلَيْهَا وَتُدَلَّكُ ثُمَّ تُنَشَّفُ بِصُوفٍ أَوْ خِرْقَةٍ يُفْعَلُ كَذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَتَطْهُرُ وَإِنْ صُبَّ عَلَيْهَا مَاءٌ كَثِيرٌ حَتَّى تَفَرَّقَتْ النَّجَاسَةُ وَلَمْ يَبْقَ رِيحُهَا وَلَا لَوْنُهَا وَتُرِكَتْ حَتَّى جَفَّتْ تَطْهُرُ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ
زمین اگر پیشاب سے ناپاک ہوجاۓ اور اسکو دھونا پڑے پس اگر زمین نرم ہے تو تین مرتبہ پانی بہادیں زمین پاک ہوجاۓ گی اور اگر سخت ہے تو فقہاء نے فرمایا ہے کہ اس پر پانی ڈالیں پھر رگڑیں پھر پاک اون کپڑےوغیرہ سے پوچھ دیں اور اسی طرح تین مرتبہ کرنے سےزمین پاک ہوجاۓگی اور اگر اس کثیر مقدار میں پانی ڈالاگیا اور نجاست بکھر گٸ اور اسکارنگ بو باقی نہ رہے اور اسکو چھوڑدیا جاۓ تاکہ خشک ہوجاۓ تب بھی پاک ہوجاۓگی! ایسا فتاویٰ قاضی خاں میں مذکور ہے
الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاول ، کتاب الطھارة ، ص ٤٨
{بیروت لبنان}
رہا مسٸلہ چٹاٸی کا تو اس کو پانی سے دھوٸیں حتی کہ نجاست کا رنگ و بدبو ختم ہوجاۓ پھر اسکو نچوڑنےکے لیے کہیں لٹکادیں جب اسکا پانی ٹپکنا موقوف ہوجاۓ تو دومرتبہ یہ عمل اور کریں چٹاٸی پاک ہوجاۓ گی!
علامہ شیخ ابوالبرکات عبداللہ المعروف حافظ الدین نسفی متوفیٰ ٧١٠ھ تحریر فرماتے ہیں۔۔۔
(وتثلیث الجفاف فیما لاینعصر) أی مالا ینعصر فطہارة غسلہ ثلاثا و تجفیفہ فی کل مرة لأن للتخفیف اثرا فی استخراج النجاسة وھو ان یترکہ حتیٰ ینقطع التقاطر ولا یشترط فیہ الیبس
البحرالراٸق شرح کنزالدقاٸق ، المجلدالاول ، کتاب الطھارة ، ص ٤١٣
{بیروت لبنان}
اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں ۔۔۔
جو چیز نچوڑنے کے قابل نہیں ہے (جیسے چٹائی، برتن، جوتا وغیرہ) اس کو دھو کر چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے، یوہیں دو مرتبہ اور دھوئیں تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو گیا وہ چیز پاک ہو گئی اسے ہر مرتبہ کے بعدسوکھانا ضروری نہیں
واللہ و رسولہ اعلم
کتبہ
عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}
٢١/ذوالحجہ/ ١٤٤٤ھ
١٠/جولاٸی/ ٢٠٢٣ء
0 تبصرے