تعداد رکعت میں شک ہو تو کیا کریں؟

 سوال نمبر 2426

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ امام صاحب نے سلام پھیرا تو بعض لوگوں نے کہا کہ تین رکعت ہوئی ہے امام صاحب نے کہا چار رکعت ہوئی ہے ایسی صورت میں نماز ہوئی یا نہیں بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں۔ مع حوالہ

سائل: سلمان رضا قادری ضلع: سیتامڑھی بہار

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک الغفار

اگر امام کو اپنے قول پر یقین ہے کہ چار ہوٸیں ہیں تو دوبارہ نہ پڑھے ورنہ پڑھے!علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے لَوْ وَقَعَ الِاخْتِلَافُ بَيْنَ الْإِمَامِ وَالْقَوْمِ فَقَالَ الْقَوْمُ: صَلَّيْت ثَلَاثًا وَقَالَ الْإِمَامُ: صَلَّيْت أَرْبَعًا إنْ كَانَ الْإِمَامُ عَلَى الْيَقِينِ لَا يُعِيدُ الصَّلَاةَ بِقَوْلِهِمْ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَى يَقِينٍ يُعِيدُ الصَّلَاةَ بِقَوْلِهِمْ(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاوّل ، کتاب الصلوة ، ص ١٠٣{بیروت لبنان}

اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں امام اور مقتدیوں میں اختلاف ہوا، مقتدی کہتے ہیں تین پڑھیں امام کہتا ہے چار پڑھیں تو اگر امام کو یقین ہو، اعادہ نہ کرے، ورنہ کرے اور اگر مقتدیوں میں باہم اختلاف ہوا تو امام جس طرف ہے اس کا قول لیا جائے گا۔(بہارشریعت ، حصہ٣ ، ص ٥٩٤{مکتبہ مدینہ دھلی}واللہ و رسولہ اعلم 

کتبہ 

عبیداللّٰه حنفیؔ بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}

 ٠٢/محرم الحرام/ ١٤٤٥ھ

٨/اگست/ ٢٠٢٣ء


مسائل شرعیہ کے جملہ فتاوی کے لئے یہاں کلک کریں

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney