غلطی سے تین سجدہ کیا تو کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 2425

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاته- 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین آپ حضرات کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ غلطی سے کوئی تین سجدے کرلے تو کیا حکم ہوگا؟ بحوالہ جواب دیں عین نوازش ہوگی۔ 
المستفتی: محمد سہیل اختر رضوی کشن گنج بہار
    
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب: نماز میں کسی نے ایک رکعت میں دو سجدوں کے بجائے غلطی سے تین سجدے کرلیے تو اس پر آخر میں سجدۂ سہو کرنا لازم ہے۔
            ”بہار شریعت“میں ہے: ایک رکعت میں تین سجدے کیے یا دو رکوع یا قعدۂ اولیٰ بھول گیا تو سجدۂ سہو کرے اھ...(ج ۱، ح ۳، ص ۵۲۰، مسئلہ ٦١، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔
           ”رد المحتار“میں ہے: لأن الواجب في كل ركعة رکوع واحد وسجدتان فقط، فاذا زاد علی ذلک فقد ترک الواجب ويلزم منہ ترک واجب آخر وهو مامر: أعني إتيان الفرض في محله، لان تکریر الرکوع فیہ تاخیر السجود عن محلہ وتثليث السجود فيه تاخیر القيام أو القعدة اھ....(ترجمہ:یعنی؛ ہر رکعت میں صرف ایک رکوع اور دو سجدے واجب ہیں، تو جب اس پر کچھ زیادہ کیا، تو اس نے واجب کو ترک کر دیا اور اس سے ایک اور واجب یعنی فرض کو اس کے محل میں ادا کرنے کا ترک لازم آئے گا، کیونکہ رکوع کے تکرار میں سجدہ کو اس کے محل سے مؤخر کرنا ہے، اور تیسرا سجدہ کرنے میں قیام یا قعدہ کو مؤخر کرنا ہے)۔(کتاب الصلاۃ، ج ۲، ص ۲۰۱، مطبوعہ المکتبۃ الاشرفیہ بدیوبند)۔
         ”البحر الرائق“میں ہے: لو ركع ركوعين أو سجد ثلاثا في ركعة لزمه السجود لتأخير الفرض وهو السجود في الأول والقيام في الثاني اه‍....(ترجمہ: یعنی اگر ایک رکعت میں کسی نے دو رکوع کیے یا تین سجدے کیے تو اس کو سجدۂ سہو کرنا لازم ہے فرض میں تأخیر کرنے کی وجہ سے، اور وہ پہلی صورت میں سجدہ کی تاخیر ہے اور دوسری صورت میں قیام کی تاخیر ہے)۔(کتاب الصلاۃ، باب سجود السهو، ج ٢، ص ١٧٢، مطبوعة دار الكتب العلمية بیروت-لبنان)۔
        لہذا آخر میں سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرے۔واللّٰه تعالى عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔
كتبہ
وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور (راجستھان)۔
خادم:- الجامعۃ الصدیقیۃ سوجا شریف باڑمیر (راجستھان)۔
۱۵  محرم الحرام ۱۴۴۵۔ 
بروز جمعرات۔ 
3  اگست  2023۔









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney