سوال نمبر 2464
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام اس مسئلہ کے بارے میں ناپاکی کے حالت میں اردو لکھنا پڑھنا کیسا ہے؟
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: محمد رضوان خان جلالی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب: حالت ناپاکی میں اردو پڑھنا لکھنا جائز ہے، مگر قرآنی آیات کا ترجمہ وغیرہ لکھیں تو اس میں ہاتھ نہ لگے اس لیے کہ قرآنی آیات اگرچہ اردو، فارسی میں ہو اس کا ہاتھ لگانا قرآن کا ہاتھ لگانا ہے،
ہاں اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے پڑھیں توکچھ حَرَج نہیں !
فتاویٰ ہندیہ میں ہے: ولو كان القرآن مكتوبا بالفارسية يكره لهم مسه عند ابي حنيفة، ويكره للجنب والحائض ان يكتبا الكتاب الذي في بعض سطوره آية من القرآن وإن كانا لا يقرآن القرآن (فتاوى ہنديہ،ج: ١، ص:٤٣، دار الكتب العلمية، بیروت لبنان)
اور حضور صدر الشریعہ فرماتے ہیں کہ
قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو اس کے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآن مجید ہی کا سا حکم ہے‘‘۔(بہار شریعت، ج: ١ ص: ٣٢٧ )
اسی میں ہے: اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے جیسے ”بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ” یا ادائے شکر کو یا چھینک کے بعد ”اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ” یا خبرِ پریشان پر ”اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ” کہا یا بہ نیتِ ثنا پوری سورۂ فاتحہ یا آیۃ الکرسی یا سورۂ حشر کی پچھلی تین آیتیں هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ سے آخر سورۃتک پڑھیں اور ان سب صورتوں میں قرآن کی نیّت نہ ہو توکچھ حَرَج نہیں۔ یوہیں تینوں قل بلا لفظ قل بہ نیتِ ثنا پڑھ سکتا ہے اور لفظِ قُل کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا اگرچہ بہ نیّت ثنا ہی ہو کہ اس صورت میں ان کا قرآن ہونا متعین ہے نیّت کو کچھ دخل نہیں۔ (بہار شریعت، ح ۲، ص: ۳۲۹/ مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے