آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حالت نشہ میں اللہ و رسول کا انکار کرنا

سوال نمبر 2465


 السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ

حضرت اگر کوئی مسلمان نشہ میں یہ کہے کہ میں اللہ  نبی رسول اور ولی  کسی کو نہیں مانتا تو اس پر شرع کا کیا حکم لگے گا؟؟؟

المستفتی: محمد سیف رضا قنوج



             (بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم) 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب: حالت نشہ میں کوئی مسلمان سوال میں مذکورہ کفریہ کلمات بولے تو خارج از اسلام کا حکم اس پر عائد نہیں ہوگا۔ کیونکہ ارتداد کے شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ وہ ہوش میں ہو اور نشہ میں ہوش زائل ہوجاتا ہے۔ لہذا وہ ان کلمات کے بولنے سے کافر نہیں ہوگا۔


صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ مرتد کے شرائط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: 

(١) عقل۔ ناسمجھ بچہ اور پاگل سے ایسی بات نکلی تو حکم کفر نہیں (٢) ہوش۔ اگر نشہ میں بکا تو کفر نہ ہوا۔

(بہار شریعت، ج ۲، حصہ ۹، صفحہ ٤٥٦، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔


” در مختار مع رد المحتار“میں ہے:

 وفي الأشباه: لا تصح ردة السكران أه‍.....

ترجمہ: اور الاشباہ والنظائر میں ہے کہ نشہ والے کا ارتداد صحیح نہیں ہے۔

(باب المرتد، جلد ٦، صفحہ ٣٤٦، مطبوعہ المکتبۃ الاشرفیہ بدیوبند)


فتاوی ہندیہ میں ہے:

الْمُرْتَدُّ عُرْفًا هُوَ الرَّاجِعُ عَنْ دِينِ الْإِسْلَامِ كَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ  ۔ وَرُكْنُ الرِّدَّةِ إجْرَاءُ كَلِمَةِ الْكُفْرِ عَلَى اللِّسَانِ بَعْدَ وُجُودِ الْإِيمَانِ وَشَرَائِطُ صِحَّتِهَا الْعَقْلُ فَلَا تَصِحُّ رِدَّةُ الْمَجْنُونِ وَلَا الصَّبِيِّ الَّذِي لَا يَعْقِلُ، أَمَّا مَنْ جُنُونُهُ يَنْقَطِعُ، فَإِنْ ارْتَدَّ حَالَ الْجُنُونِ لَمْ تَصِحَّ، وَإِنْ ارْتَدَّ حَالَ إفَاقَتِهِ صَحَّتْ وَكَذَا لَا تَصِحُّ رِدَّةُ السَّكْرَانِ الذَّاهِبِ الْعَقْل”

(ترجمہ: مرتد کی تعریف وہ دین اسلام سے رجوع کرنے والا ایساہی نھر الفائق میں ہے۔ اور ارتداد کا رکن کلمۂ کفر کا زبان پر جاری کرنا ایمان کے وجود کے بعد، اور اس کے صحت کی شرائط عقل پس مجنون اور اس بچہ کا ارتداد صحیح نہیں جو ناسمجھ ہو، لیکن رہا وہ مجنون جس کا جنون منقطع ہوتا ہے، ت اگر اس نے حالت جنون میں ارتداد کیا تو صحیح نہیں ہے، اور اگر افاقہ کی حالت میں ارتداد کیا تو صحیح ہے اور اسی طرح اس نشہ والے کا ارتداد صحیح نہیں جس کی عقل زائل ہوجائے۔

( فتاوی ہندیہ، کتاب السیر، فصل فی احکام المرتدین)۔


لہذا صورت مسئولہ میں نشہ کی حالت میں ایسے کلمات کہے ہیں تو وہ کافر نہیں ہوگا۔ والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔


کتبه:- وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

١٠ جماد الاول ١٤٤٥۔ بروز ہفتہ۔ 25 نومبر 2023۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney