سوال نمبر 2467
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زمزم شریف کو چائے بناکر پی سکتے ہیں؟؟
المستفتی۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
آبِ زمزم شریف متبرک چیز ہے جس کا استعمال خیر سے خالی نہیں اس کو چائے بنا کر کے پیا جائے یا کسی کھانے وغیرہ میں مخلوط کر کے استعمال کیا جائے اس لیے کہ جب آب زمزم سے غسل کرنے کی اجازت ہے تو آب زمزم سے چائے بنا کر پینا بدرجہ اولی جائز ہوگا
البتہ چائے کی پتی وغیرہ کو کچڑے کے ڈبے کے بجائے کسی ادب کی جگہ ڈالنی چاہیے جس سے اس کی بے حرمتی نہ ہو !
تنویر و درمختار میں ہے "یرفع الحدث مطلقا بماء مطلق کماء سماء واودیۃ وعیون وابار وبحار وماء زمزم بلا کراھۃ وعن احمد یکرہ ۔" کسی قسم کا بھی حدث ہو اسے مطلق پانی سے دور کیا جاسکتا ہے جیسے آسمان کا پانی، وادیوں، چشموں، کنووں، نہروں، سمندروں اور زمزم کا پانی، زمزم کے پانی سے رفع حدث بلا کراہت ہوتا ہے جبکہ امام احمد سے مروی ہے کہ کراہت کے ساتھ ہوتا ہے۔ (در مختار باب المناہ مجتبائی دہلی ج 1 ص 34)
نیز حج در میں ہے: "یکرہ الاستنجاء بما زمزم لا الاغتسال " زمزم کے پانی سے استنجا مکروہ ہے غسل کرنا مکروہ نہیں (در مختار آخر کتاب الحج مجتبائی دہلی، ج 1 ص 184
(فتاوی رضویہ جلد ثانی صفحہ 453)
نوٹ۔ آب زمزم متبرک ہے اس لیے غسل کرنے میں پانی نجس جگہ نہ جائے اس کا احتیاط چاہئے اسی طرح کھانے پینے میں ملانے پر بھی احتیاط رکھے کہ اس کا کوئی جز نجس جگہ نہ ڈالے
واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھان گڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے