سوال نمبر 2468
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
مفتیان عظام وعلماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ آج کل جو عوام میں بال کٹوانے کا رواج جو کہ عام ہو گیا ہے یہود و نصارہ کے طریقے پر تو ایسے بال رکھنا کیسا ؟ ناجائز ہے یا حرام۔ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: محمد رضوان رضا سورت
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب: ناجائزہے!
یعنی اقرب الی الحرام ہے!
اسکو حدیث شریف میں قزع سےتعبیر کیا گیا ہے یعنی سر کے بعض جگہ کے بال صاف کرادینا اور بعض جگہوں کے باقی رکھنا ہے
چنانچہ"صحیح بخاری شریف میں ہے:
أخبرني ابن جريج قال أخبرني عبيد الله بن حفص أن عمر بن نافع أخبره عن نافع مولى عبد الله أنه سمع ابن عمر رضي الله عنهما يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن القزع قال عبيد الله قلت وما القزع فأشار لنا عبيد الله قال إذا حلق الصبي وترك هاهنا شعرة وهاهنا وهاهنا فأشار لنا عبيد الله إلى ناصيته وجانبي رأسه“
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا ۔ عبید اللہ کہتے ہیں میں نے کہا ، قزع کیا ہے ؟ تو عبید اللہ نے اشارہ کر کے بتایا کہ جب بچے کا سر کچھ جگہوں سے مونڈا جائے اور کچھ جگہ چھوڑ دیا جائے اور عبید اللہ نے اپنی پیشانی اور سر کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کیا۔
(صحیح بخاری ، کتاب اللباس ، باب القزع ، جلد ۲، صفحہ ٨٧٧، مطبوعہ کراچی )۔
"فتاوی ہندیہ میں ہے :
”يكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع كذا في الغرائب“
ترجمہ : قزع مکروہ ہے اور قزع یہ ہے کہ مختلف ٹکڑوں میں تین انگلیوں کی مقدار تک بعض سر کو مونڈے اور بعض کے بال چھوڑ دے ۔
(فتاوی ھندیہ ، کتاب الکراھیۃ ، الباب التاسع عشر ، جلد ٥، صفحہ ٤٣٧، مطبوعہ بیروت لبنان)۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:
بیچ سر کو مونڈا دینا اور باقی جگہ کو چھوڑ دینا جیسا کہ ایک زمانہ میں پان بنوانے کا رواج تھا یہ جائز ہے اور حدیث میں جو قزع کی ممانعت آئی ہے اس کے یہ معنی ہیں کہ متعدد جگہ سر کے بال مونڈنا اور جگہ جگہ باقی چھوڑنا، جس کو گل بنانا کہتے ہیں۔ بخاری شریف سے بھی یہی ظاہر ہے۔ پان بنوانے کو قزع سمجھنا غلطی ہے، ہاں بہتر یہی ہے کہ سر کے بال مونڈائے تو کل مونڈا ڈالے یہ نہیں کہ کچھ مونڈے جائیں اور کچھ چھوڑ دیے جائیں۔بعض دیہاتیوں کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ پیشانی کو خط کی طرح بنواتے ہیں اور دونوں جانب نوکیں نکلواتے ہیں یا اور طرح سے بنواتے ہیں یہ سنت اور سلف کے طریقہ کے خلاف ہے، ایسا نہ کریں۔“
(بہار شریعت ، جلد ۳، صفحہ ٥٨٧، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔ واللّٰه تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب۔
کتبه: وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔
٢۴ ربیع الآخر ١٤٤٥۔ بروز جمعرات۔ 9 نومبر 2023۔
0 تبصرے