بچے کے صحت کی نذر ماننا

 سوال نمبر 2485


اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمُۃُاللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ 

الاستفتاء کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں۔

(۱)ایک شخص کا بچہ بیمار ہوا اور اس نے نذر مانی کہ اگر میرا بچہ بیماری سے صحت یاب ہوجائیگا تو میں فلاں مزار پر  دو جانور ذبح کرونگا ایسا نذر ماننا کیسا ہے؟

(۲)ایک ہی بچے کے لئے تین لوگوں نے دو دو جانور کا نذر مانا ہے تو کیا تینوں کو الگ الگ نذر پورا کرنا ہوگا؟


المستفتی: محمد عاشق احمد رضوی 


                 (بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ) 

وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ

الجواب  بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَابِ: (١): نذر ماننا ایک مباح امر ہے اور اس کی تکمیل نذر کے شرعی ہونے پر واجب ہے اور عرفی ہونے پر مستحب ہے نہ کہ واجب ۔ پس نذر کی دو قسمیں ہیں ایک نذر شرعی دوسری نذر عرفی۔

نذر عرفی کی تکمیل واجب نہیں مستحب ہے اور نذر شرعی کی تکمیل واجب ہے جب کہ منذور بہ عبادت مقصودہ کے قبیل سے ہو جو اس پر قبل از نذر واجب نہ ہو۔

صورتِ مسئولہ میں مزار پر جانور ذبح کرنے کی نذر ماننا یہ نذر عرفی ہے جس کی تکمیل واجب نہیں ہے البتہ اگر گوشت صدقہ کرنے کی نذر مانتا اور یوں کہتا کہ فلاں مزار پر جانور ذبح کرکے گوشت صدقہ کروں گا تو نذر کا پورا کرنا واجب ہوتا لیکن اس صورت میں بھی مزار پر حاضری ضروری نہیں ہوتی کیونکہ نذر میں منذور بہ کی ادائیگی مقصود ہوتی ہے تعین مکان مقصود نہیں۔

جیساکہ مجددِ دین و ملت امام اہلسنت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: 

کہ تعین مکان نذر میں نا معتبر ہے۔ (فتاویٰ رضویہ شریف، باب النذر، جلد ١٣ صفحہ ٥٨٣ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)۔


در مختار میں ہے:

وَلَوْ قَالَ إِنْ بَرِئْتُ مِنْ مَرْضِ هٰذَا ذَبَحْتُ شَاةً أَوْ عَلَیَّ شَاۃٌ أَذْبَحُهَا فَبَرِئَ لَا يَلْزَمُ شَيْءٌ لِأَنَّ الذَّبْحَ لَيْسَ مِنْ جِنْسِهٖ فَرْضٌ بَلْ وَاجِبٌ كَالْأُضْحِيَّةِ فَلَا يَصِحَّ اِلَّا اِذَا زَادَ وَ أَتَصَدَّقُ بِلَحْمِھَا فَیَلْزِمُهٗ اھ....

(ترجمہ: یعنی اگر اس نے کہا اگر میں اپنے مرض سے بری ہوگیا تو میں " شاۃ " ذبح کروں گا یا مجھ پر شاة " لازم ہوگی جسے میں ذبح کروں گا پھر اس مرض سے بری ہوگیا تو اس پر کچھ لازم نہیں ہے اس لیے کہ ذبح کرنا فرض نہیں ہے بلکہ واجب ہے جیسے قربانی تو صحیح نہیں ہوگا مگر جب یہ زیادہ کرے کہ میں اس کے گوشت کو صدقہ کرونگا تو وہ اس پر لازم ہے۔

(کتاب الایمان، جلد ٥، صفحہ ٥٢٣، مطبوعہ بیروت لبنان)۔


(٢): مذکورہ نذر چونکہ نذر شرعی نہیں ہے جس کی تکمیل واجب ہوتی ہے بلکہ نذر عرفی ہے اس کا مکمل کرنا واجب نہیں ہے۔ 

لہذا تینوں نے ایک بچہ کے لئے مذکورہ نذر مانی تو ان پر اس نذر کا پورا کرنا واجب نہیں ہے ہاں اگر گوشت کو صدقہ کرنے کی نذر مانی ہوتی تو ہر ایک پر اس کا پورا کرنا واجب ہوتا۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔



کتبـــــــــــــــــــہ : وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

۹ جمادی الثانی ١٤٤٥۔ بروز ہفتہ۔ 23 دسمبر 2023۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney