سوال نمبر 2560
السلام علیکم رحمت اللہ وبرکاتہ مفتیان کرام کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہے کیا مولی علی نے کبھی شراب پی تھی اور کیا یہ روایت درست ہے کہ مولی علی نے نشے کی حالت میں نماز پڑھ رہے تھے تو نماز میں سورت میں کچھ خامی ہو گئ اس کے بعد ایت حرمت نازل ہوئی یہ کس حد تک صحیح ہے اور اس کی حقیقت کیا ہے مدلل جواب عنایت فرمایں
السائل محمد یعقوب علی رضوی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اولا یہ بات ذہن نشین کرلیں یہ معاملات اس وقت کے ہیں کہ جس وقت شراب حرام نہیں ہوئی تھی
حضرت علی و دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین حرمت شراب سے قبل پیتےتھے مگر جیسی حرمت نازل ہوئی آپ اور دیگر صحابہ نے فورا حکم حرمت پر اپنا سرتسلیم خم کردیا!
جیساکہ حدیث شریف میں ہے
عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه ان رجلا من الانصار دعاه وعبد الرحمن بن عوف، فسقاهما قبل ان تحرم الخمر، فامهم علي في المغرب فقرا : قل يا ايها الكافرون : فخلط فيها فنزلت: لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى : حتى تعلموا ما تقولون
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں۔ یعنی حضرت علی کو اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری صحابی نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی پھر علی رضی اللہ عنہ نے نماز مغرب پڑھائی اور سورۃ «قل يا أيها الكافرون» کی تلاوت کی اور اس میں کچھ گڈ مگا گۓ تو آیت نازل ہوئی «لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون» نشے کی حالت میں نماز کے قریب تک مت جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو“
سنن ابوداؤد ؛ کتاب الاشربۃ ؛ ص٥٧١ (زکریابک ڈپو)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ جس دن شراب کی حرمت نازل ہوئی اس دن ہمارے پاس کھجور نامی شراب کے سوا اور کوئی دوسری شراب نہیں تھی اس دن میں حضرت ابو طلحہ کے پاس ساقی بنا ہوا تھا کھڑا ہو کر حضرت ابو طلحہ اور ان کے دوستوں کو شراب پلا رہا تھا اسی دوران ہمارے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کیا آپ لوگوں تک کوئی خبر نہیں پہنچی ہے؟ شراب پینے والوں نے کہا کیسی خبر؟ اس ادمی نے کہا شراب حرام کر دی گئی ہے جیسے ہی لوگوں نے یہ سنا شراب حرام کر دی گئی ہے کسی نے اس کے متعلق کوئی سوال نہیں کیا کہنے لگے اے انس شراب کا یہ مٹکہ بہا دو راوی کہتےہیں سارےلوگوں نے اپنے شراب کےمٹکے توڑ دیے نیز اس دن مدینہ منورہ کی تمام نالیوں میں شراب بہرہی تھی!
اس وقت کچھ لوگوں کو گمان ہوا ان لوگوں کا کیا ہوگاجن کا انتقال ہوا حالانکہ ان کے پیٹوں میں شراب تھی ! تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ۔۔
لَیْسَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْۤا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْاؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ
جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر کچھ گناہ نہیں ہے جو کچھ انہوں نے چکھا جب کہ ڈریں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر ڈریں اور ایمان رکھیں پھر ڈریں اور نیک رہیں اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے۔
ترجمۂ کنز الایمان یعنی حرمت شراب سےقبل جس نے جتنا کھایا پیا اس پر کچھ بھی مواخذہ نہیں!
واللہ اعلم ورسولہ
کتبہ
عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ضلع بریلی شریف ، یوپی
٢١ / شوال المکرم١٤٤٥ھ
٣٠ / اپریل ٢٠٢٣ء
0 تبصرے