آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مدرسے کے رقوم سے مسجدکے امام کوتنخواہ دیاجاسکتاھے

سوال نمبر 24


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
         کیافرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام مدرسے کے رقوم سے مسجدکے امام کوتنخواہ دیاجاسکتاھے یانہیں مدلل جواب عنایت فرماٸیں۔

المستفتی۔محمدرجب علی قادری فیضی انٹیٸ رامپورتحصیل اترولہ ضلع بلرامپور۔یوپی


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
 حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی امجد علی علیہ الرحمتہ والرضوان مصنف بھار شریعت فرماتے ہیں چندہ دینے والے جس مقصد کے لیئے چندہ دیں اس مقصد میں وہ رقم صرف کی جا سکتی ہے دوسرے کام میں صرف کرنا جائز نہیں ہے *فتاوی امجدیہ جلد سوم صفحہ ۴۲ اور حضور مفتی اعظم ھند رضی اللہ تعا لی عنہ فر ماتے ہیں کہ چندہ جس غرض ومقاصد کے لیئے کیا جائے اسی میں خرچ کرے فتاوی مصطفویہ جلد اول صفحہ ۴۴۴ لہذا اگر چندہ صرف تعمیر مدرسہ و مدرسین کی تنخواہ وغیرہ کے خاطر کیا گیا ہے تو اس رقم سے امام ومؤذن کو تنخواہ دینا جائز نہیں ہے اس لیئے مسجد کے امام کی تنخواہ کے لیئے الگ سے انتظام کیا جائے

اور اگر امام کے تنخواہ دینے کی غرض شامل ہے تو دے سکتے ہیں

چندہ وغیرہ اکثر زکاتہ کے روپئے کا ہوتا ہے اس کی ایک صورت یہ ہے کہ حیلہ شرعی کرنے والا اگر کہہ  دے کہ اس روپئے سے امام کی بھی تنخواہ دے سکتے ہیں تو جائزودرست ہے

 واللہ تعا لی ورسولہ اعلم بالصواب

          کتبہ
محمد علی واحدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney