آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

عورت کا چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے

سوال نمبر 23
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 سوال عورتوں کا چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟تفصیل کے ساتھ جواب ارسال فرمائیں 
سائل محمد شمس فیضی  فیض آبادی


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


 الجــواب بعون الملك الوهاب
 عورت عورت ہے یعنی پردے میں رکھنے والی چیز ہے اس لئے عورت کو پردے میں رہنا چاہیے اور جب باہر نکلے تو اپنے چہرے پر پردہ ڈال کر نکلے جیسا کہ حکم خداوندی ہے

 یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ  قُلۡ  لِّاَزۡوَاجِکَ  وَ  بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا  یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿سورہ احزاب۵۹
ترجمہ اے نبی! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
اورحدیث شریف میں ہے
 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَ صِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَ فَهَا الشَّيْطَانُ
ترجمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت( سراپا ) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے“ ( ترمذی جلد اول ص۳۲۲)
پردہ کا مطلب یہ نہیں کہ عورت کو کوئی نہ دیکھے بلکہ عورت بھی کسی غیر محرم کو نہ دیکھے یہ بھی پردہ ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةُ إِذْ أقبل ابْن مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجِبَا مِنْهُ» فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا؟ فَقَالَ رَسُو لُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفَعَمْيَا وَانِ أَنْتُمَا؟ أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ترجمہ ام سلمہ سے روایت ہے کہ وہ اور میمونہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم آئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ’’ تم دونوں اس سے پردہ کرو ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ نابینا نہیں ؟ وہ ہمیں دیکھ نہیں سکتے ، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ کیا تم دونوں نابینا ہو ! تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن، ( رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد ۔ مشکوتہ۲۶۹)
آیت کریمہ اور احادیث طیبہ سے معلوم ہوا کہ عورت پردے میں رہے نہ ان کی نظر غیر محرم پر پڑے اور ان پر کسی غیر محرم کی نظر پڑے لیکن  دور حاضر کا خیال کرتے ہوئے  علمائے کرام و مفتیان عظام نے  اجازت دی ہے جیسے کہ لڑکیوں کے لئے کتابت کرنا اور بالا خانے پر چڑھنا حالا نکہ پہلے اس کی بھی اجازت نہیں تھی لیکن اب اس کی اجازت ہے تو ظاہر ہے کہ جب بالاخانہ پر چڑھنے کی اجازت ہے تو نماز پڑھنے کی بھی اجازت ہے لیکن بہتر و افضل یہ ہے کہ عورتیں گھر کے اندر نماز پڑھیں اور یہ ان کے تقویٰ میں شمار ہوگا. واللہ تعالی اعلم بالصواب 
 کــتــبہ
الفقیر تاج محـمد قادری واحدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney