آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

قضانماز کے بجا ئے نفل پڑھنا کیسا ہے

سوال نمبر 40

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وبرکاتہ
 سوال کیافرماتےہیں علماۓدین ومفتیان شرع کہ زید کےذمہ قضانمازیں ہیں لیکن زید جب نمازپڑھتاہےتو جسوقت کی نماز پڑھتاہے اس کےساتھ والی نفل بھی پڑھ لیتا توکیازید پہلےقضإ فرض پڑھے یا نفل ؟اگر قضإفرض نمازیں چھوڑکر نفل پڑھتا توکیا نفل اسکوکوٸ فاٸدہ دےگی یا پہلے جوقضإ نمازیں اسکےذمہ وہ پڑھے.
ساٸل محمدصدیق احمدمشاہدی



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب  جسکی نماز قضاء ہوں وہ نفل نہ پڑھے بلکہ اپنی قضاء نماز یں ادا کرے کیونکہ جس کے ذمہ فرض نماز یں ہوں اسکی نفل قبول نہیں ہوتی جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 لما حضرابابکرن الموتُ دعا عمر فقال اتق ﷲیا عمر واعلم ان لہ عملا بالنھار لا یقبلہ باللیل و عملا باللیل لا یقبلہ بالنھار واعلم انہ لایقبل نافلۃ حتی تؤدی الفریضۃ 
ترجمہ  جب خلیفہ رسول ﷲصلی ﷲتعالٰی علیہ وسلم سیّد ناصدیقِ اکبر رضیﷲتعالیٰ عنہ کی نزع کا وقت ہوا امیر المومنین فاروق اعظم رضی ﷲتعالےٰ عنہ کو بلا کر فرمایا اے عمر !ﷲسے ڈرنا اور جان لو کہ ﷲکے کچھ کام دن میں ہیں کہ انھیں رات میں کرو تو قبول نہ فرمائے گا اور کچھ کام رات میں کہ انھیں دن میں کرو تو مقبول نہ ہوں گے، اور خبردار رہو کہ کوئی نفل قبول نہیں ہوتاجب تک فرض ادا نہ کرلیا جائے (حلیۃ الاولیاء، ذکرالمہاجرین نمبر۱ ابوبکر الصدیق دارلکتاب العربی بیروت۱ /۳۶ ؛فتاوی رضویہ جلد ۱۰ ص۲۹)
دیکھے فرض کا معاملہ اس طرح ہے جیسے زید نے ایک لاکھ روپیہ بکر سے قرض لیا اب زید قرض دینے کے بجائے اس کو تحفہ تحائف پیش کرے یا اسے چائے وغیرہ پلاتا رہے اسی طرح ایک لاکھ سے زائد خرچ کر ڈالے جب بھی اس کا حق ادا نہیں ہو گا کیوں کہ یہ بطور تحفہ دیا ہے اسی طرح نفل پڑھنے سے فرض ادا نہ ہوگا کیوںکہ جس کے ذمہ فرض باقی ہے اس کا نفل قبول نہ ہوگا.
 بہتر یہ ہے کہ دو رکعت نفل ظہر" چار رکعت عصر سنت غیر مؤکدہ " دو رکعت نفل مغرب" چار رکعت سنت غیر مؤکدہ عشاء" چار رکعت نفل عشاء نہ پڑھے بلکہ اس کی جگہ قضائے عمری پڑھتا رہے یہ نفل سے بہتر رہے گا اور اس میں بھی تخفیف ہے مکمل طریقہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ نے تحریر فرمایا ہے عبارت ملاحظہ ہو
 قضا ہر  روز کی نماز کی فقط بیس رکعتوں کی ہوتی ہے دو فرض فجر کے ، چارظہر ، چار عصر ، تین مغرب ، چار عشاء کے تین وتر۔ اور قضا میں یوں نیت کرنی ضرور  ہے کہ نیت کی میں نے پہلی فجر جو مجھ سے قضا ہوئی یا پہلی ظہر جو مجھ سے قضا ہوئی ، اسی طرح ہمیشہ ہر نماز میں کیا کرے اور جس پر قضا نماز  میں  بہت کثرت سے ہیں وہ  آسانی کے لئے اگریوں بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رکوع اور ہر سجدہ میں تین تین بار سبحان ربی العظیم، سبحان ربی الاعلی کی جگہ صرف ایک بار کہے، مگر یہ ہمیشہ ہر طرح کی نماز میں یاد رکھنا چاہئے کہ جب آدمی رکوع میں  پورا  پہنچ جائے اس وقت سبحان کا سین شروع کرے اور جب عظیم کا میم ختم کرے اس وقت رکوع سے سر  اٹھائے اسی طرح جب سجدوں میں پورا پہنچ لے اس  وقت  تسبیح  شروع کرے اور جب پوری تسبیح ختم کرلے اس  وقت سجدہ سے سر اٹھائے۔ بہت سے لوگ جو  رکوع سجدہ  میں آتے جاتے یہ تسبیح  پڑھتے ہیں بہت غلطی کرتے ہیں ایک تخفیف کثرت قضا والوں کی یہ ہوسکتی ہے ، دوسری تخفیف یہ کہ فرضوں کی تیسر ی ور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کی جگہ سبحان ﷲ، سبحان ﷲ ،سبحان ﷲ تین بار کہہ کر رکوع میں چلے جائیں مگر  وہی خیال یہاں بھی ضرور  ہے کہ سیدھے کھڑے ہو کر سبحان ﷲ شروع کریں  اور سبحان ﷲ پورے کھڑے کھڑے کہہ کر رکوع کے لئے سر جھکائیں ، یہ تخفیف فقط فرضوں کی تیسری چوتھی رکعت میں ہے وتروں کی تینوں رکعتوں میں الحمد اور سورت دونوں ضرور  پڑھی جائیں، تیسری تخفیف پھلی التحیات کے بعد دونوں درودوں اور دعا کی جگہ صرف اللھم صلی علی محمد والہ کہہ کر سلام پھیردیں چوتھی تخفیف وتروں کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ ﷲ اکبر کہہ کر فقط ایک یا تین بار رب اغفر لی کہے (فتاوی رضویہ جلد۸/ص۲۶ مترجم)
 *واللہ تعا لی اعلم بالصواب
          کتبہ
الفقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney