سوال نمبر 95
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام مسلہ ذیل میں کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا اور طلاق کے بعد بھی اپنی بیوی کو اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہے لوگوں کے استفسار پر کہتا ہے کہ میں اس سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور زید مسجد کا مؤذن اور مکبر ہے اب زید کے لئے حکم شرع کیا ہے مدلل ومفصل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
فقط والسلام
حکیم اللہ فیضی بستوی خادم جامعہ دارالقرأت کورہی باندہ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب صورت مستفسرہ میں ان دونوں پر شریعت مطہرہ کاحکم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں ہرگز ہرگز میاں بیوی جیسے تعلق نہ رکھیں زید سخت گنہ گار مستحق عذاب نار ہے وہ نہ اذان کہہ سکتا ہے نہ تکبیر کیونکہ زید فاسق وفاجر ہے زید پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ کرے مجلس خیر کرے اور مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لا کر دے کہ نیکیاں توبہ میں معاون ہیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرےاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے.
اوراگر وہ ایسا نہ کرے تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس کا بائیکاٹ کریں اگر زید کا بائیکاٹ نہیں کریں گے تو وہ بھی گنہ گار ہوں گے
واللہ تعا لی اعلم با الصواب
کتـبہ
محمد علی قادری واحدی
0 تبصرے