سوال نمبر 150
سوال مسلک اعلی حضرت کیا ہے
سائل قاضی سید اختر حسین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب آج کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ مسلک اعلیٰ حضرت یہ کیا ہے؟
مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ کیوں لگایا جاتا ہے ؟
کیا یہ کوئی نیا مذہب ہے؟
کیا یہ کوئی نیا مسلک ہے؟
کبھی کہا جاتا ہے یہ تو مسلک اعلیٰ حضرت والے ہیں
سب سے پہلے حدیث پاک ملاحظہ کریں
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل بہتّر 72/ مذہبوں میں بٹ گئے تھے ـ اور میری امت تہتر 73/ مذہبوں میں بٹ جائےگی ـ ان میں ایک مذہب والوں کے سوا باقی تمامی مذاہب والے جہنمی ہوں گے ـ (صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وہ ایک مذہب والے کون ہیں؟ ( یعنی ان کی پہچان کیا ہے ) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ اسی مذہب پر قائم رہیں گے جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں( ترمذی شریف صفحہ 89/ مشکوٰۃ شریف صفحہ 30/ بحوالہ: غیر مقلدوں کے فریب)
اس حدیث شریف سے واضح طور پر معلوم ہواکہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی یہ امت تہتر 73/ مذہبوں میں بٹےگی لیکن ان میں صرف ایک مذہب والے جنّتی ہوں گے باقی سب جہنّمی ہوں گے . اور جتنی مذہب والوں کی پہچان یہ ہے کہ وہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور ان کے صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے نقش قدم پر چلیں گے اور ان کے عقیدے پر قائم رہیں گے ـ
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہم سنی مسلمانوں کو اس طرح دعا مانگنے کا حکم دیا کہ تم لوگ میری بارگاہ میں اس طرح دعا مانگو اهدنا الصراط المستقيم اے اللہ ہم کو سیدھا راستہ چلا.
اس دعا کو ہم لوگ بار بار پڑھتے ہیں اور وہ دعا مانگتے بھی ہیں ـ سرکار ابد قرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسی سیدھے راستے پر رہنے کی تلقین وتعلیم متعدد احادیث میں فرمائی یہ حدیث بار بار پڑھتے اور سنتے ہیں ـ اور آپ لوگوں نے بھی سنی اور پڑھی ہوگی اور اوپر بھی آپ کی نظر سے گزری کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت تہتر 73/ فرقوں میں بٹ جائےگی سب جہنم میں جائیں گے مگر ایک ـ
صحابہ نے پوچھا وہ کون ہیں جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو جہنم میں نہیں جائیں گے جنت میں جائیں گے وہ لوگ کون ہیں فرمایا کہ وہ لوگ وہ ہیں جس پر میں قائم ہوں اور میرے صحابہ قائم ہیں اور ایک روایت میں یہ فرمایا کہ وہی لوگ جماعت ہیں (هم الجماعة) جو لوگ اس دین پر قائم ہیں جس پر میں قائم ہوں اور میرے صحابہ قائم ہیں وہی لوگ جماعت ہیں اور ایک حدیث میں سرکار نے فرمایا کہ سواد اعظم کی پیروی کرو سب سے بڑے گروہ کی پیروی کرو اس لئے کہ جو اس گروہ سے منحرف ہوگا وہ دوزخ میں تنہا رکھا جائےگا ( ومن شذ شذ فى النار) جو اس گروہ سے اکیلا ہوگا
سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سواد اعظم کی پیروی کرو دوسری حدیث میں فرمایا وہ لوگ وہ ہیں جس دین پر میں قائم ہوں اور میرے صحابہ قائم ہیں تو حدیث سے حدیث کی تفسیر ہوگئی معلوم ہوگیا کہ وہ کون لوگ ہیں جو سواد اعظم کے مصداق ہیں ـ اور سواد اعظم جو ہے وہ کن لوگوں کا دین ہے وہ انہیں لوگوں کا دین ہے جس دین پر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام قائم ہیں ـ فرض کرلو کہ ساری دنیا معاذ اللہ معاذ اللہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دین سے منحرف ہوجائے اور ایک اللہ کا بندہ اس سواد اعظم کا پیروکار ہو جس کی نشاندہی سرکار مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمادی تو تنہا وہی سواد اعظم ہوگا اور جب سرکار نے فرمایا میں جس دین پر قائم ہوں اور میرے صحابہ قائم ہیں ـ جب اپنے بارے میں فرمادیا کہ جس دین پر میں قائم ہوں تو یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ جس دین پر میرے صحابہ قائم ہیں صحابہ کا کیوں ذکر کیا ؟ جہاں سرکار کا ذکر آگیا جہاں سرکار کا جلوہ چمک گیا وہاں تو سب کی نسبتیں فنا ہیں سب کی نسبتیں اسی جلوے میں ضم ہیں ـ کیوں سرکار نے یہ فرمایا کہ جس دین پر میرے صحابہ قائم ہیں معلوم ہوا کہ یہ ہر زمانے میں ہوتا رہا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دین کی پہچان کے لئے کچھ لوگوں کو مقرر کیا ہے اب قیامت تک جو ہے وہی معیار رہ گیا ہے جس کی بات صحابہ کی بات سے ملتی ہوگی جس کی بولی صحابہ کی بولی سے ملتی ہوگی وہی رسول اللہ کے دین کا حامل ہوگا اور جس کی بولی صحابہ کی بولی سے الگ ہوگی اور جس کا عقیدہ صحابہ کے عقیدے سے الگ ہوگا جس کے خیالات صحابہ کے خیالات سے الگ ہوں گے وہ رسول اللہ کے دین کا حامل نہیں ہوگا سورۂ فاتحہ میں ہی میں دیکھ لو ہم سے دعا کروائی گئی کہ ہم کو سیدھا راستہ چلا اِدھر دعا کروائی گئی کہ سیدھا راستہ چلا اُدھر ذہن میں خیال پیدا ہوا کہ وہ سیدھا راستہ کون ہے ـ متصل تفصیل آئی کہ ( صراط الذين انعمت عليهم) ان کے راستے پر چلا جن کے راستے پر تو نے اپنا احسان فرمایا ہے وہ کون ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے احسان فرمایا قرآن کریم نے ارشاد فرمایا کہ ـ ومن يطع الله والرسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النبيين والصد يقين والشهدآ٫ والصالحين وحسن اولئك رفيقا اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اسے ان کا ساتھ ملےگا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں (ترجمہ: کنزالایمان )
یہ تو ہر زمانے میں ہوتا چلا آیا ہے بلکہ یہ تو سنت الٰہیہ ہے کہ اپنے دین کی شناخت کے لئے کسی نہ کسی کو اللہ تعالیٰ چن لیتا ہے اور جس کو چن لیتا ہے ـ اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو اپنے دین کا پاسبان ومبلغ بنا دیتا ہے ـ اپنے دین کا نشان اپنے دین کی علامت بنا دیتا ہے ساری امت کو جو ہے یہی کہتا ہے کہ اس کے پیچھے پیچھے چل اس کے مسلک پر چل اس کی سبیل پر چل ـ جب اس کی سبیل پر چلےگا تو سیدھے رستے پر ہوگا دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے ( اتبع سبيل من اناب الي) ـ اس کی پیروی کر اس کے رستے پر چل اس کے مسلک پر چل جس کی انابت میری طرف ہے جو میری طرف رجوع لایا ـ اب یہ سب سناکر یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ آج مسلک اعلیٰ حضرت کیوں کہا جاتا ہے آج کے دور میں سب سے زیادہ جو یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ
مسلک اعلیٰ حضرت کیوں کہا جاتا ہے ـ یہ خدا سے پوچھو ـ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے پوچھو کہ اس نے اپنے دین کو اپنے بندوں کا مسلک کیوں بتایا اپنے دین کو اپنے برگزیدہ بندوں کا اپنے خاص بندوں کا مسلک کیوں بتایا؟ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی سنت دائمہ رہی ہے کہ ہر زمانے میں اللہ تبارک وتعالیٰ کسی نہ کسی کو چن لیتا ہے اور اسی کے نام سے جو ہے اپنے دین کو متعارف کردیتا ہے مسلک اعلیٰ حضرت کیوں کہا جاتا ہے اس لئے کہ ہندوستان میں مولانا امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسی کام کے لئے چنا ـ
تو پہلے آپ بخوبی سمجھ لیں مسلک اعلیٰ حضرت کوئی نیا طریقہ وراستہ نہیں ہے بریلویوں کا ـ یہ کوئی نیا مذہب نہیں ہے ـ یہی وجہ ہے کہ وارث علوم اعلیٰ حضرت قاضی القضاۃ فی الھند مفتی اعظم عالم، فقیہ اسلام جانشین مفتی اعظم ہند شہزادۂ مفسر اعظم ہند تاج الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ ومولانا حافظ وقاری ومفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سعودی حکمراں کے قاضی نے پوچھا تھا کیا آپ بریلوی ہو؟ تو آپ نے برجستہ ارشاد فرمایا: اگر بریلوی کوئی نیا مسلک ہے کوئی نیا مذہب ہے تو الحمد للہ میں اس سے برأت ظاہر کرتا ہوں (ماخوذ سوانح تاج الشریعہ)
مسلک اعلیٰ حضرت کوئی نیا مسلک نہیں بلکہ مسلک امام اعظم کا سچا علمبردار ہے یہ وہی راستہ اور طریقہ ہے جس کو امام اعظم نے بتایا اور سمجھایا ہے آج سے سو سال پہلے تک مسلک امام اعظم کہہ دینا ہمارے لئے کافی تھا ــ مگر جب انگریز کے ایجنٹوں نے مسلک امام اعظم کا لیبل لگا کر مسلمانوں کے درمیان تفریق کرنا شروع کردیا اعمال صالحہ کو شرک قرار دے کر ان کے دین وایمان کو لوٹنا شروع کردیا اپنے آپ کو حنفی المسلک بتاکر شہر شہر گاؤں گاؤں گلی گلی کوچہ کوچہ گھوم کر عوام کو گمراہ کرنا شروع کردیا تو ہم مسلک امام اعظم کے ساتھ مسلک اعلیٰ حضرت بھی کہنے لگے تاکہ عوام اپنوں اور غیروں میں امتیاز پیدا کرسکیں حق پرستوں اور باطل پرستوں میں تفریق پیدا کرسکیں ـ دور حاضر میں بھی دیوبندی، وہابی، تبلیغی جماعت والے جب کسی سنی بستی کا رخ کرتے ہیں تو سنی عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اپنے آپ کو حنفی المسلک کہتے ہیں اپنے آپ کو سنی حنفی بنا کر پیش کرتے ہیں عوام اہلسنت پریشان ہوجاتی ہے یہ بھی تو اپنے آپ کو سنی حنفی کہہ رہے ہیں تو اب فرق کیسے ہو، کون صحیح سنی ہے؟
اسی تعلق سے جب حضرت مولانا قادر بخش سہسرامی جو ایک بہت بڑے مشہور عالم اور زبردست مقرر تھے ایک بار رجہت صوبہ بہار کے سنی مسلمانوں نے حضرت مولانا قادر بخش سہسرامی کو اپنے یہاں تقریر کے لئے بلایا تقریر کے بعد کھانا کھانے کے لئے جب حضرت مولانا قادر بخش سہسرامی بیٹھے تو کسی نے پوچھا کہ حضرت: سنّی وہابی کی پہچان کیا ہے ایسی بات بتائیے کہ جس کے ذریعہ ہم لوگ بھی سنّی وہابی کو پہچان سکیں کوئی بڑی علمی بات نہ ہو ـ مولانا سہسرامی نے فرمایا کہ ایسا آسان عمدہ اور کھرا قاعدہ آپ لوگوں کو بتادیتا ہوں ـ کہ اس سے اچھا ملنا مشکل ہے ـ آپ لوگ جب کسی کے بارے میں معلوم کرنا چاہیں کہ سنّی ہے یا وہابی تو اس کے سامنے اعلیٰ حضرت شاہ احمد رضا بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ چھیڑ دیجئے اور اس کے چہرے کو بغور دیکھئے اگر چہرے پر بشاشت اور خوشی کے آثار دکھائی پڑیں تو سمجھ لینا کہ سنّی ہے ـ اور اگر چہرے پر پژمردگی اور کدورت دیکھئے تو سمجھ جائیے کہ وہابی ہے ـ اور اگر وہابی نہیں جب بھی اس میں کسی قسم کی بےدینی ضروری ہے ـ ( ماخوذ از سوانح اعلیٰ حضرت)
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے بریلوی کہنے سے منع فرمایا اس طرح کی عبارت میری نظر سے نہیں گزری اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اگر بریلوی لکھنے سے منع فرماتے تو اپنے نام کے ساتھ بریلوی کیوں لکھتے؟ ـ
اگر بریلوی نام کا دنیا میں کوئی نیا فرقہ ہے جو مسلک اعلیٰ حضرت مسلک اہلسنت وجماعت سے الگ ہے تو ہم مسلک اعلیٰ حضرت مسلک اہلسنت وجماعت والوں کا اس بریلوی فرقہ سے کوئی تعلق نہیں ہاں اگر مسلک اعلیٰ حضرت مسلک اہلسنت وجماعت پر قائم رہنے کی وجہ سے ہمیں کوئی بریلوی کہتا ہے تو اس سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں اعلیٰ حضرت عشق کی پہچان کا نام ہے اس لئے ساری دنیا كے لوگ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے محبت کرنے والوں کو بریلوی کہتے ہیں آج کے دور میں دنیا کا کوئی بھی سنّی مسلمان جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوکر کھڑے ہوکر صلوٰۃ وسلام پیش کرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں یہ بریلوی ہے ـ جب دنیا کا کوئی سنی مسلمان جشن عید میلادالنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اہتمام کرتا ہے لوگ کہتے ہیں یہ بریلوی ہے ـ دنیا کا کوئی مسلمان جب نبی کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حاضر وناظر کہتا ہے لوگ کہتے ہیں یہ بریلوی ہے ـ جب شب برأت وشب قدر میں جاگ کر خدا کی عبادت کرے دنیا کہتی ہے یہ بریلوی ہے ـ محرم میں شہادت امام حسین کا ذکر کرے تو دنیا کہتی ہے یہ بریلوی ہے ـ جلوس محمدی نکالے تو دنیا کہتی ہے یہ بریلوی ہے ـ غرض کہ اہلسنت وجماعت کے مطابق کوئی بھی عمل کرے پوری دنیا کے لوگ یہی کہتے ہیں یہ بریلوی ہے ـ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا بہت بڑا فضل وکرم ہے امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر کہ آج علمائے اہلسنت وجماعت امام احمد رضا خاں رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سچی محبت کرنے والوں کو حق پر قائم ہونے کی دلیل پیش کرتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے مسلک پر قائم رہنا ہی مسلک اہلسنت وجماعت پر قائم رہنا ہے مسلک اعلیٰ حضرت ہی مسلک اہلسنت وجماعت ہے.
کتبہ
سید عرفان رضوی
0 تبصرے