آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سنت کی پہلی رکعت میں سورہ الناس پڑھ دیا تو کیا حکم ہے

سوال نمبر 146


السلام عليكم 
کیا فرماتےہیں مفتیان کرام اس بابت کہ منفرد اگر چار رکعت سنّت پڑھ رہا ہو لیکن بھول کر پہلی رکعت میں سورہٴ "الناس "پڑھ دی تو بقیہ رکعات  میں پھر یہی سوره پڑھے گا یا اس سے اوپر والی سوره پڑھنے کی رخصت ہوگی ؟
المستفتی : وصی اللہ‎ فیضی رموا پور اٹوا ایس نگر


وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
 جواب کوئی شخص فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ ناس کی تلاوت کرے جبکہ ختم قرآن کا موقع نہ ہوتو دوسری رکعت میں بھی یہی سورہ پڑھ لے کیونکہ خلاف ترتیب تلاوت کرنے سے سورہ کی تکرار کرنا ‘ کم درجہ کی کراہت ہے جب آپ نماز مغرب یا کسی اور فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورۂ ناس کی تلاوت کریں تو ایسے موقع پر دوسری رکعت میں بھی سورۂ ناس ہی پڑھ لیں جیسا کہ " وإن قرأ في رکعة سورۃ وفى الثانیة ما فوقها أو فعل ذلک فى رکعة فھو مکروہ ، وإن وقع هذا من غیر قصد بأن قرأ في الأولی بـ { قل أعوذ برب الناس } یقرأ في الثانیة هذہ السورۃ أیضًا " اھ    ( فتح القدیر ج 1 ص 352 : قبیل باب الإمامة ) اور بحر الرائق میں ہے کہ " فإن اضطر بأن قرأ في الأولی { قل أعوذ برب الناس } أعادها في الثانیة إن لم یختم القرآن في رکعة " اھ   ( البحر الرائق ج 2 ص 57 : باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیها ) اور رد المحتار میں ہے کہ " أما بلا قصد بأن قرأ في الأولی { قل أعوذ برب الناس } یکررها فى الثانیة ، لأن التکرار أهون من القراءۃ منکوسًا " اھ (رد المحتار ج 2 ص 268 : باب صفة الصلاۃ ، مطلب الاستماع للقرآن فرض کفایة )

واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ
کریم اللہ رضوی 



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney