اگر شہر میں کسی وجہ سے نماز عید الاضحی نہ پڑھ سکے تو قربانی کر سکتا ہے

سوال نمبر 124


کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان کرام مسئلے ذیل میں کہ اگر شہر میں کسی وجہ سے نماز عید الاضحی نہ پڑھ سکے تو کیا قربانی کرسکتا ہے ؟ 
سائل : احمد رضا گونڈوی

وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
 جواب اگر شہر میں کسی فتنہ فساد یا اور کسی وجہ سے عید الاضحی کی نماز نہ پڑھ سکے تو بھی قربانی کرسکتے ہیں جیسا کہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ " جبکہ کرفیو یا کسی دوسرے فتنہ کے سبب شہر میں عید الاضحی کی نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں دسویں ذو الحجہ ہی کو طلوع فجر کے بعد ہی سے قربانی کرنا جائز ہے در مختار مع شامی میں ہے کہ " فى البزازية بلدة فتنة فلم يصلوا وضحوا بعد طلوع الفجر جاز فى المختار " اھ اور شامی میں ہے کہ " قوله جاز فى المختار لان البلدة صارت فى هذا الحكم كالسواد اتقانى و فى التتار خانية و عليه الفتوى " اھ ( درمختار مع شامی ج 5 ص 203 بحوالہ فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 447 ) 

واللہ اعلم بالصواب
 کریم اللہ رضوی









ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney