سوال نمبر 155
السلام علیکم ورحمتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کی حیض کی حالت جماع کرنا کیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں جزاک اللہ خیر
وعلیکم السلام ورحمت اللہ
حالت حیض میں مباشرت کرنا حرام سخت حرام ہے
کہ ان ایام میں عورت سے الگ رہنے کا حکم ہے جیسا کہ اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے
فاعتز السناء فی المحیض ولا تقربوھن حتی یطھرن فاذا تطھرھن فاتو ھن من حیث امرکم اللہ
ترجمہ
تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں میں اور ان کے نزدیک نہ جاو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہوجائیں توانکے پاس جاو جیسا کہ اللہ تعالی نے تمہیں حکم دیا
اس سے ظاہر ہے کہ حالت حیض میں مباشرت سخت گناہ کبیرہ ناجائز و حرام ہے
اور حدیث شریف میں ہے
حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
من اتی کاھنا فصدقہ امرا تہ حائضا اواتی امرات فقد بری مما نزل علی محمد
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جو کاہن کے پاس گیا یا اپنی حائضہ عورت سے صحبت کی وہ اس چیز سے لاتعلق ہوگیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا یعنی اس نے اللہ کی کتاب قرآن کریم کا انکار کیا
ابوداود شریف
اور حضرت علامہ طحطاوی فرماتے ہیں عورت پر واجب ہے کہ اگر وہ حائضہ ہو تو شوہر کو واقفیت کردے تاکہ وہ مباشرت نہ کرے ورنہ سخت گنہگا ر ہوگی
اور حالت حیض میں مباشرت سے جسمانی نقصان بھی ہے جیسا کہ حکماء نے لکھا ہے حالت حیض میں مباشرت کرنے سے مردو عورت کو جذام یعنی کوڑھ کی بیماری ہوجاتی ہے اور اگر اسی ایام میں حمل ٹھر گیا تو اولاد ناقص یاپھر جذامی پیدا ہوگی
احیاء العلوم جلد دوم
اب اگر کوئ حالت حیض میں مباشرت کو حرام جانتے ہوئے کیا تو سخت گنہگا ر مستحق عذاب نار ہے
اور اگر حلال سمجھا تو گویا قرآن و حدیث کا انکار کیا اور یہ کفر ہے
واللہ اعلم
طالب دعا محمد وسیم فیضی رضوی
1 تبصرے
ماشاء اللّٰہ
جواب دیںحذف کریں