سوال نمبر 126
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ زید نے ہندہ سے زنا کیا دونوں کی شادی آپس میں نہ ہوسکی اور اب ان دونوں کے بچے جوان ہیں اور وہ بچے آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں کیا انکی شادی ایک دوسرے سے ہوسکتی ہے۔ جبکہ زنا سے کوئی حمل نہیں ٹھرا تھا۔جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی : محمد عرفان رضوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب اگر وہ لڑکی اس زانی مرد کے نطفے سے ہے تو اس صورت میں زنا کے مرتکب شخص کے لڑکے کا اس لڑکی سے نکاح جائز نہیں جیسا کہ فتاویٰ شامی کتاب النکاح فصل فی المحرمات میں ہے " یحرم کل من الزانی والمزنیہ علی اصل الاخر و فرعہ رضاعا " یعنی زانی اور زانیہ میں سے ہر ایک کی اصول اور فروع پر حرام ہیں رضاعت پر قیاس کرتے ہوئے ۔
اور اگر وہ لڑکی اس کے نطفے سے نہیں یعنی اس کا باپ دوسرا کوئی اور ہے تو اس صورت میں زنا کے مرتکب شخص کے لڑکے کا اس عورت کہ جس کے ساتھ معاذ اللہ زنا کیا کی لڑکی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے جیسا کہ فتاویٰ شامی باب مذکور میں ہے " یحل لاصول الزانی و فروعہ اصول المزنی بها و فروعها " یعنی زانی کے اصول و فروع ( آبا و اجداد اور اولاد) کےلئے مزنیہ کے اصول و فروع سے نکاح کرنا حلال ہے ۔ ( ج 2 ص 384 )
واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی
0 تبصرے