سوال نمبر 213
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
مفتی صاحب کی بارگاہ میں میرا سوال یہ ہے کہ عورت اعتکاف کر سکتی ہے یا نہیں جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں ؟
المستفتی : محمد مشرف رضا رضوی ازھری پورنوی بہار تیتلیا
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب عورت کیلئے مسجد میں اعتکاف بیٹھنا مکروہ ہے اگر عورت اعتکاف کرنا چاہتی ہے تو اس کوچاہئے کہ گھر میں ہی اس جگہ اعتکاف کا اہتمام کرے جہاں وہ پنجوقتہ نمازیں ادا کرتی ہے ۔ اگر گھر میں نمازادا کرنے کی خاص جگہ مقرر نہیں ہے تو کوئی جگہ مختص کرلے اور اس جگہ کو پاک وصاف رکھے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " و المرأۃ تعتکف فی مسجد بیتھا اذا اعتکفت فی مسجد بیتھا فتلک البقعة فی حقھا کمسجد الجماعة فی الرجل ۔ ۔ ۔ فیصح من المرأۃ والعبد باذن المولی والزوج ان کان لھا زوج کذا فی البدائع " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 211 ) اور بہار شریعت میں ہے کہ " عورت کومسجد میں اعتکاف مکروہ ہے، بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے مگر اس جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کر رکھی ہے جسے مسجد بیت کہتے ہیں اور عورت کے لیے یہ مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ مقرر کر لے اور چاہیے کہ اس جگہ کو پاک صاف رکھے اور بہتر یہ کہ اس جگہ کو چبوترہ وغیرہ کی طرح بلند کرلے۔ بلکہ مرد کو بھی چاہیے کہ نوافل کے لیے گھر میں کوئی جگہ مقرر کر لے کہ نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے
اگر عورت نے نماز کے لیے کوئی جگہ مقرر نہیں کر رکھی ہے تو گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی ، البتہ اگر اس وقت یعنی جب کہ اعتکاف کا ارادہ کیا کسی جگہ کو نماز کے لیے خاص کر لیا تو اس جگہ اعتکاف کر سکتی ہے " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 1022 : اعتکاف کا بیان )
واللہ اعلم باالصواب
کریم اللّٰہ رضوی
0 تبصرے