جو حافظ روزہ نہ رکھے اس کے پیچھے تراویح کا حکم

سوال نمبر 212

السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں جو حافظ قرآن روزہ نہ رکھتا ہو اس کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا ہے
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد حامد رضا پورنیا بہار



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبر کاتہ 
الجواب  الہم ہدا یت الحق والصواب   صورت مستفسرہ میں اگر  حا فظ قر آن عذ ر شر عی کی بنا پر روزہ نہیں رکھتا ہے   تو یہ کوئی جرم نہیں ہے صحت ہوتے ہی اسے قضاء روزہ رکھنا چاہیئے جیساکہ قرآن شریف میں حکم ہے ومن كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر  البقرہ ۱۸۴
 جو مریض ہو یا سفر میں ہو تو روزہ چھوڑ سکتا ہے اور مرض اور سفر کے بعد اسے قضاء کرے  
اگر مذکورہ حافظ قر آن عذر شر عی کی بنا پر روزہ چھوڑتا ہے تواس کی اقتداء میں ترا ویح کی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں  بحوالہ فتاوی بحر العلوم جلد دوم ص ۲۷۱ 
اور اگر روزہ شامت نفس وشرارت نفس کی بنیاد پر بلا عذر شر عی چھوڑ تا ہے   تو  سخت گنہگار  ،  مستحق عذاب نار،  فاسق   
او ر فاسق اس کے پیچھے تراویح یا غیر تراویح یا کوئی نماز پڑھنا منع  فتح القدیر میں ہے قال اصحا بنا لا ينبغى ان يقتدى با لفاسق  كتاب االصلا ة جلد اول٣٥٩ 
فاسق کی اقتداء نہیں کرنا چاہئے اور شا می میں ہے ان كراهة تقديمه كرا هة تحريم  
فاسق کو امام بنا نا مکروہ تحریمی ہے 
لہذا  مذکورہ حافظ قرآن کے پیچھے تراویح کی نماز مکروہ تحریمی واجب الا عادہ اور ایسے کو امام بنا نا نا جا ئز و حرام 
بحوالہ فتاوی بحر العلوم جلد اول ص ۴۷۳ 
واللہ ورسولہ اعلم با لصواب 

کتبہ
محمد رضا امجدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney