آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

تین منزلہ عمارت میں دوسرے منزل کو مسجد بنانا اور ۔۔۔۔

سوال نمبر 201

کیا فرماتے ھیں علمائے دین مسئلہ ذیل مین کہ ایک جگہ عالیشان مسجد بنائی جارھی ھے جو زیر تعمیر ھے.مسجد تین منزلہ ھے پلان یہ ھےکہ دوسرے منزلہ پر مصلی یعنی امام نماز پڑھائے گا مگر جمعہ یا عیدین مین لوگ نیچے بھی نماز پڑھین گے تو ایسی صورت مین نیچےوالوں کی  نماز ھو جائیگی جبکہ امام اوپر رھے حوالہ کیساتھ جواب عنایت فرمائین اور ھوسکے تو صفحہ نمبر کتاب کا نام یا زیروکس کاپی اسی نمبر پر بھیجین مہر بانی ھو گی کسی صاحب نے کہا یہ مسئلہ فتاوی فیض الرسول میں ھے اگر ھےتو فوٹو کاپی بھیجدین مہربانی ھوگی یا جو مسئلہ ھو تحریر فرمائین
المستفتی محمد فضل رسول بگولہوا سدھارت نگر یوپی
۱/۱۲/۱۴۳۹


الجواب ھوالموفق للحق والصواب
اگربانی مسجد یاواقف نے اسی طور پرمسجد بنائی یاوقف کیا ہو کہ پہلے منزل پر نماز ہوگی اورنیچے کاحصہ مسجد کے لئےتابع ومعین ہوگاتوحصہ زیریں میں نماز بلاکراہت درست ہوگی  
چنانچہ اسی طرح کاجواب سیدی اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں رقم فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ
"خود بانی مسجد ہی نے طبقہ زیریں کے دونوں درجے مسقف بنائے تو اب نظر لازم ہے اگر ثابت اور تحقیقا معلوم ہو کہ بانی نے اصل مسجد علو کو رکھا اور نیچے یہ دو درجے وقت ضرورت کے لئے بنا دئیے کہ اگر جماعت کثیر ہو تو ان میں قیام کریں تو اس صورت میں ظاہرا سقف پر نماز مطلقاجائز ہے کہ درجہ زیریں حسب نیت بانی اصل مسجد نہیں بلکہ تابع ومعین مسجد ہے اور زیر سقف تو مطلقا جواز خود ظاہر ہے کہ وقت ضرورت کی نیت اس کے غیر میں ممانعت نہیں کما لایخفی
فتاوی رضویہ ج۱۶ص ۳۴۷
اس سے ظاہرہواکہ اگر بانی نے یاواقف نےپہلے ہی سے نیت کرلی کہ پہلے منزل پر نماز ہوگی توبلاکراہت درست ہوگی بانی کی نیت یاوقف کے صورت وقف کااعتبار ہوگا جسکی تغییر نہیں ہوسکتی............!!!!!!!!
ھذاماظھر لی.والعلم عنداللہ
کتبــه
منظــوراحــمدیــارعلــوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney