سوال نمبر 198
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
( ١ ) دیہات کی مسجد میں نماز عید جائز ہے کہ نہیں
( ٢ ) اگر امام کے ساتھ جماعت میں ایک ہی آدمی شریک ہو پھر کوئی تیسرا آجائے تو کہاں کھڑا ہو
جواب عنایت فرمائیں
المستفتی : عالمگیر فیضی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جواب (1) دیہات میں نہ جمعہ ہے نہ عیدین مگر جس طرح عوام کو جمعہ سے منع نہ کیا جائے گا یوں ہی عیدین سے بھی منع نہ کیا جائے جیسا کہ امام اہلسنت سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " جمعہ و عیدین دیہات میں ناجائز ہے اور ان کا پڑھنا گناہ مگر جاہل عوام اگر پڑھتے ہوں تو انہیں منع کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ عوام جس طرح سے اللہ و رسول کا نام لے لیں غنیمت ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 3 ص 719 قدیم )( 2 ) اگر امام اور صرف ایک مقتدی جماعت سے نماز پڑھتے ہوں اور دوسرا مقتدی آ گیا تو اگر پہلا مقتدی مسئلہ جانتا ہے اور اسے پیچھے ہٹنے کی جگہ ہے تو وہ پیچھے ہٹ آئے اور دوسرا مقتدی اس کے برابر کھڑا ہو جائے اور اگر پہلا مسئلہ داں نہیں یا اس کے پیچھے ہٹنے کی جگہ نہیں تو امام آگے بڑھ جائے اور اگر امام کو بھی آگے بڑھنے کو جگہ نہیں تو دوسرا مقتدی امام کے بائیں ہاتھ کی جانب امام کے قریب کھڑا ہو جائے مگر اب تیسرا مقتدی آکر امام کے قریب دائیں یا بائیں کہیں بھی کھڑا ہوکر جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا ورنہ سب کی نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور امام و مقتدیوں سب کو اس نماز کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا " اھ ( فتاوی رضویہ ج 3 ص 260 )
واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی
0 تبصرے