آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

شہر طوائف کے لوگوں کےحرام پیسے کو مسجد میں لگانا کیسا

سوال نمبر 182

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ایک بستی کے عنقریب طوائف خانہ ہے وہاں سے چند لوگ جمعہ کی نماز مسجد میں ادا کرنے آتے ہیں اور وہ لوگ مسجد کے چندے میں حصہ بھی لیتے ہیں جیسے دامن  یا ٹوکن کی شکل میں چندہ بھی دیتے ہیں کیا ایسے لوگوں سے چند لینا جائز ہے یا نہیں کیا ایسے لوگوں کو اپنی مسجد میں آنے کی اجازت دینا چاہئیے یا نہیں کیا ایسے لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ جب کہ انکی  حرام آمدنی بھی رہتی ہے اور حرام کاری بھی کرتے ہیں.
حضور والا سے گزارش ہیں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائے اور ہمیں شکریہ موقع دیں. 
العارض ڈاکٹر محمد  صغیر اسلام پور سیتامڑھی




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوہاب  اگر وہ سب حرام کاری میں مبتلا ہیں تو  ان سبھوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
 ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ،
جب تک اعلانیہ توبہ استغفار نہ کرلیں ان سبھوں کا بائیکاٹ کردیں  ہاں اگرتوبہ استغفار کرلیں تو بعد توبہ کار خیر کرنے کے لئے کہیں مثلا مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لاکر دیں اور میلاد وغیرہ کریں اور غریبوں میں صدقات و خیرات کریں کہ اعمال صالحہ قبول توبہ میں معاون ہوتے ہیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ  حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ  اللّٰہُ  غَفُوۡرًا  رَّحِیۡمًا﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرےاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے. 
لیکن توبہ سے قبل یا بعد توبہ نماز جمعہ سے نہیں روکا جاسکتا کہ نماز عبادت ہے اور عبادت سے منع نہ کیا جائے گا.
رہی ان سے چندہ لینے کی بات تو توبہ سے قبل ان سے چندہ نہ لیں تاکہ عبرت حاصل ہو لیکن اگر لیکر مسجد میں لگا دیا گیا ہو تو کوئی حرج نہیں  سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ مسجد, مدرسہ و غیرہ میں بعینہ روپیہ نہیں لگایا جاتا بلکہ اس سے اشیاء خریدتے ہیں  خریداری میں اگر یہ نہ ہوا ہو کہ حرام دکھا کر کہا اِس کے بدلے میں فلاں چیز دے اُس نے دی اِس نے قیمت میں زرحرام دیا تو جو چیز خریدیں وہ خبیث نہیں ہوتی اور اکثر یہی صورت ہوتی ہے,, اس لئے مسجد میں نماز اور مدرسہ میں تحصیل علم جائز ہے. (احکام شریعت ح ۱ ص۱۲۷)  واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحـدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney