عید الفطر کا بیان

سوال نمبر 232
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ 
  1. عید الفطر کا وقت کب سے کب تک ہے؟
  2. نماز عید الفطر کس پر واجب ہے؟اور اس کے شرائط کیاہیں؟
  3. عید کے دن کیا کرنا چاہئے؟
  4. بعض لوگ عید گاہ میں نماز عید سے پہلے نفل پڑھتے ہیں کیا یہ درست ہے؟
  5. عید کے دن روزہ رکھنا کیسا ہے؟
  6. کیا مسجد میں نماز عید الفطر ہو سکتی ہے؟
  7. اگر امام چھ تکبیرسے زائد کہے تو مقتدی کیا کرے؟
  8.  اگر امام تکبیر میں ہاٹھ اٹھانا بھول جائے تو مقتدی کیا کرے؟
  9. اگر مقتدی کی ایک یا دونوں رکعتیں چھوٹ جائیں تو تکبیریں  کب کہے؟
  10. نماز عید الفطر کا مکمل طریقہ تحریر فرمادیں.

امید ہے کہ حضور والا جلد سے جلد جوابات سے نوازیں گے.
سائلین عبد اللہ رضوی دبئی
عبدالرحیم واحدی ناگپور 
جمال احمد رضوی بہار





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

          بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب
1 نماز عید الفطر کا وقت بقدر ایک نیزہ آفتاب بلند ہونے سے ضحوۂ کبری یعنی نصف النہار شرعی تک ہے، مگر عیدالفطر میں دیر کرنا اور عيدالاضحی میں جلد پڑھ لینا مستحب ہے.
2 عیدالفطر کی نماز انھيں پر واجب ہیں جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے ليے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھا تو جمعہ نہ ہوا اور عید الفطر میں نہ پڑھا تو نماز ہوگئی مگر برا کیا۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ نماز سے پہلے ہے اور عیدالفطر کا خطبہ نماز کے بعد. اگر پہلے پڑھ لیا تو برا کیا، مگر نماز ہوگئی لوٹائی نہیں جائے گی اور خطبہ کا بھی اعادہ نہیں اور عیدالفطر میں نہ اذان ہے نہ اقامت، صرف دوبار اتنا کہنے کی اجازت ہے۔الصلوۃ جامعۃ ۔
3 عید الفطر کے دن یہ کرنا بہتر ہے.(۱) حجامت بنوانا۔(۲) ناخن ترشوانا۔ (۳) غسل کرنا۔ (۴) مسواک کرنا.(۵) اچھے کپڑے پہننا، نیا ہو تو نیا ورنہ دھلا۔ (۶) (ایک نگ والی ساڑھے چار ماشہ سے کم کی ایک)انگوٹھی پہننا۔ (۷) خوشبو لگانا۔ (۸) صبح کی نماز مسجد محلہ میں پڑھنا۔ (۹) عیدگاہ جلد چلا جانا۔ (۱۰) نماز سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنا۔ (۱۱) عیدگاہ کو پیدل جانا۔ (۱۲) دوسرے راستہ سے واپس آنا۔ (۱۳) نماز کو جانے سے پیشتر چند کھجوریں کھا لینا۔ تین، پانچ، سات یا کم و بیش مگر طاق ہوں، کھجوریں نہ ہوں تو کوئی میٹھی چیز کھا لینا(۱۴)خوشی ظاہر کرنا(۱۵) کثرت سے صدقہ دينا (۱۶) عیدگاہ کو اطمينان و وقار اور نیچی نگاہ کيے جانا (۱۷) آپس میں مبارک دینا (۱۸) راستہ میں بلند آواز سے تکبیر نہ کہنا(۱۹)آپس میں مصافحہ و معانقہ کرنا جیسا عموما مسلمانوں میں رائج ہے بہتر ہے کہ اس میں اظہار مسرت ہے۔
4 نماز عید سے قبل نفل نماز مطلقا مکروہ ہے، عیدگاہ میں ہو یا گھر میں اس پر عید کی نماز واجب ہو یا نہیں، یہاں تک کہ عورت اگر چاشت کی نماز گھر میں پڑھنا چاہے تو نماز ہو جانے کے بعد پڑھے نمازعید سے پہلے پڑھنا منع ہے اور نماز عید کے بعد عید گاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھ سکتا ہے بلکہ مستحب ہے کہ چار رکعتیں پڑھے۔ یاد رہے یہ احکام خواص کے ہیں، عوام اگر نفل پڑھیں اگرچہ نماز عید سے پہلے اگرچہ عیدگاہ میں انھيں منع نہ کیا جائے۔
5 سال میں پانچ دن روزہ رکھنا مکروہ تحریمی یعنی قریب حرام کے ہےایک عید الفطر کے دن اور چار بقرعیدیعنی دس گیارہ بارہ تیرہ ذی الحجہ کے دن لہذا عید الفطر کے دن روزہ نہ رکھا جائے کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے انعام کا دن ہے اس دن روزہ رکھنے پر ثواب کے بجائے گناہ ملے گا.
6 عیدگاہ کو نماز کے ليے جانا سنت ہے اگرچہ مسجد میں گنجائش ہو ہاں اگر بارش وغیرہ ہویا اور کوئی وجہ ہو کہ عید گاہ جانا دشوار ہو تو مسجد میں بھی پڑھ سکتے ہیں نماز ہوجائے گی کہ عید گاہ میں نماز پڑھنا شرط نہیں ہے بلکہ سنت ہے .
7 اگر امام نے چھ تکبیروں سے زیادہ کہیں تو مقتدی بھی امام کی پیروی کرے مگر تیرہ سے زیادہ میں امام کی پیروی نہیں۔
8 اگر امام تکبیرات زوائد میں ہاتھ اٹھانا بھول جائے تو مقتدی امام کی پیروی نہ کرے بلکہ ہاتھ اٹھائے.
9 پہلی رکعت میں امام کے تکبیر کہنے کے بعد مقتدی شامل ہوا تو اسی وقت تین تکبیریں کہہ لے اگرچہ امام نے قراء ت شروع کر دی ہواوراگرابھی  تکبیریں نہ کہیں کہ امام رکوع میں چلا گیا تو کھڑے کھڑے نہ کہے بلکہ امام  کے ساتھ رکوع میں جائے اور رکوع میں تکبیریں کہہ لے اگر امام کو رکوع میں پایا اور غالب گمان ہے کہ تکبیریں کہہ کر امام کو رکوع میں پا لے گا تو کھڑے کھڑے تکبیریں کہے پھر رکوع میں جائے ورنہ اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں جائے اور رکوع میں تکبیریں کہے پھر اگر اس نے رکوع میں تکبیریں پوری نہ کی تھیں کہ امام نے سر اٹھا لیا تو باقی ساقط ہوگئیں اور اگر امام کے رکوع سے اٹھنے کے بعد شامل ہوا تو اب تکبیریں نہ کہے بلکہ جب اپنی پڑھے اس وقت کہے اور رکوع میں جہاں تکبیر کہنا بتایا گیا، اس میں ہاتھ نہ اٹھائے اور اگر دوسری رکعت میں شامل ہوا تو پہلی رکعت کی تکبیریں اب نہ کہے بلکہ جب اپنی فوت شدہ پڑھنے کھڑا ہو اس وقت کہے اور دوسری رکعت کی تکبیریں اگر امام کے ساتھ پا جائے، فبہا ورنہ اس میں بھی وہی تفصیل ہے جو پہلی رکعت کے بارہ میں مذکور ہوئی۔
10 نماز عیدالفطر کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اس طرح نیت کرے نیت کی میں نے دورکعت نماز عید الفطر واجب مع زائد چھ تکبیروں کے واسطے اللہ تعالی کے پیچھے اس امام کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے پھر ثنا پڑھے پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہ کر  ہاتھ چھوڑ دے پھر ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دے پھر ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے یعنی پہلی تکبیر میں ہاتھ باندھے، اس کے بعد دو تکبیروں میں ہاتھ لٹکائے پھر چوتھی تکبیر میں باندھ لے۔ اس کو یوں یاد رکھے کہ جہاں تکبیر کے بعد کچھ پڑھنا ہے وہاں ہاتھ باندھ ليے جائیں اورجہاں پڑھنا نہیں وہاں ہاتھ چھوڑ ديے جائیں، پھر امام اعوذ اور بسم اللہ آہستہ پڑھ کر جہر کے ساتھ الحمد اور سورت پڑھے پھر رکوع و سجدہ کرے، دوسری رکعت میں پہلے الحمد و سورت پڑھے پھر تین بار کان تک ہاتھ لے جا کر اللہ اکبر کہے اور ہاتھ نہ باندھے اور چوتھی بار بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے، یاد رہے کہ ہر دو تکبیروں کے درمیان تین تسبیح کی قدر سکتہ کرے

واللہ اعلم.بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney