سوال نمبر 237
السلام علیکم رحمة اللہ تعالٰی وبرکاتہ
عرض۔۔۔۔ کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے متعلق کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو بھائی کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ قرآن مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے۔انما المؤمنون اخوة۔اور حدیث پاک میں ہے۔کل مومن اخوة۔مذکورہ مسئلہ کا جواب شریعت کی روشنی میں عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔۔
المستفتی۔ گدائے تاج الشریعہ خاکسار محمد عبید رضا قادری رضوی پورنوی
عرض۔۔۔۔ کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے متعلق کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو بھائی کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ قرآن مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے۔انما المؤمنون اخوة۔اور حدیث پاک میں ہے۔کل مومن اخوة۔مذکورہ مسئلہ کا جواب شریعت کی روشنی میں عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔۔
المستفتی۔ گدائے تاج الشریعہ خاکسار محمد عبید رضا قادری رضوی پورنوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
الجواب۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر،انسان،محمد کہہ کر پکارنا حرام ہے اسی طرح اے ابراھیم کے باپ،بھائی باوا وغیرہ برابری کے الفاظ سے اور اگر اہانت کی نیت سے پکارا تو کافر ہے
قال اللہ تعالی
"لاتجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضا"
(رسول کے پکارنے کو ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا کہ تم ایک دوسرے کو پکارتے ہو)
ایضاً
"ولا تجھروا لہ بالقول کجھر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون"
(اور ان کے حضور بات چلاکر نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہوجاویں اور تم کو خبر نہ ہو)
ہندیہ وغیرہ میں ہے
"ولو قال محمد درویشک بود او قال جامہ بیغمبر ربمناک بود او قال قد کان طویل الظفر فقد قیل یکفر مطلقا وقد قیل یکفر اذا قال علی وجہ الاہانۃ
ولو قال للنبی علیہ الصلوۃ والسلام ذالک الرجل قال کذا وکذا فقد قیل انہ یکفر"(ہندیہ،ج۲،ص۲۶۴)
ترجمہ: اگر کسی نے کہا محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دریویش تھے یا پھر کہا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کرتہ مبارکہ گندا رہتا ہے یا کہا کہ آپ علیہ السلام لمبے ناخن والے تھے، تو مطلقا کہا گیا کہ وہ کافر ہوگیا، اور ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ جب اہانت کی نیت سے کہے گا تو کافر ہوگا
اور اگر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لیے ایسا کہا کہ اس آدمی نے ایسا ویسا کہا تو کہا گیا کہ وہ کافر ہوگیا-
یہ بات درست ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے مگر ہر ایک کا حکم جدا ہے باپ کو والد صاحب ماں کو امی بھائی کو بھائی صاحب وغیرہ کہہ کر پکارنا ادب ہے اب اگر کوئی باپ کو بھیا یا اے باپ یا بھائی کو باپ کہہ کر پکارے تو ضرور بے ادب اور گستاخی ہے اسی طرح اللہ کے نبی کو بے ادبی یا برابری کے الفاظ بھائی وغیرہ کہہ کر پکارنا بھی بے ادبی وگستاخی ہے جوکہ حرام ہے کہ اللہ کے نبی کا ادب ہر حال میں لازم ہے
نیز یہ کہ جب اللہ نے اپنے محبوب کو یا محمد،یا اخا مومنین کہ کر نہیں پکارا بلکہ یا ایھا المزمل وغیرہ محبوب القاب سے پکارا تو ہم غلاموں کو یہ حق ہرگز نہیں کہ ان الفاظ سے پکاریں
بشر اور اپنی طرح کہنا مومنین کا طریقہ نہیں بلکہ کفار کا طریقہ ہے
قالوا ما انتم الا بشر مثلنا
(کفار بولے نہیں ہو تم مگر ہم جیسے بشر)
والله اعلم باالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
الجواب۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر،انسان،محمد کہہ کر پکارنا حرام ہے اسی طرح اے ابراھیم کے باپ،بھائی باوا وغیرہ برابری کے الفاظ سے اور اگر اہانت کی نیت سے پکارا تو کافر ہے
قال اللہ تعالی
"لاتجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضا"
(رسول کے پکارنے کو ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا کہ تم ایک دوسرے کو پکارتے ہو)
ایضاً
"ولا تجھروا لہ بالقول کجھر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون"
(اور ان کے حضور بات چلاکر نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہوجاویں اور تم کو خبر نہ ہو)
ہندیہ وغیرہ میں ہے
"ولو قال محمد درویشک بود او قال جامہ بیغمبر ربمناک بود او قال قد کان طویل الظفر فقد قیل یکفر مطلقا وقد قیل یکفر اذا قال علی وجہ الاہانۃ
ولو قال للنبی علیہ الصلوۃ والسلام ذالک الرجل قال کذا وکذا فقد قیل انہ یکفر"(ہندیہ،ج۲،ص۲۶۴)
ترجمہ: اگر کسی نے کہا محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دریویش تھے یا پھر کہا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کرتہ مبارکہ گندا رہتا ہے یا کہا کہ آپ علیہ السلام لمبے ناخن والے تھے، تو مطلقا کہا گیا کہ وہ کافر ہوگیا، اور ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ جب اہانت کی نیت سے کہے گا تو کافر ہوگا
اور اگر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لیے ایسا کہا کہ اس آدمی نے ایسا ویسا کہا تو کہا گیا کہ وہ کافر ہوگیا-
یہ بات درست ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے مگر ہر ایک کا حکم جدا ہے باپ کو والد صاحب ماں کو امی بھائی کو بھائی صاحب وغیرہ کہہ کر پکارنا ادب ہے اب اگر کوئی باپ کو بھیا یا اے باپ یا بھائی کو باپ کہہ کر پکارے تو ضرور بے ادب اور گستاخی ہے اسی طرح اللہ کے نبی کو بے ادبی یا برابری کے الفاظ بھائی وغیرہ کہہ کر پکارنا بھی بے ادبی وگستاخی ہے جوکہ حرام ہے کہ اللہ کے نبی کا ادب ہر حال میں لازم ہے
نیز یہ کہ جب اللہ نے اپنے محبوب کو یا محمد،یا اخا مومنین کہ کر نہیں پکارا بلکہ یا ایھا المزمل وغیرہ محبوب القاب سے پکارا تو ہم غلاموں کو یہ حق ہرگز نہیں کہ ان الفاظ سے پکاریں
بشر اور اپنی طرح کہنا مومنین کا طریقہ نہیں بلکہ کفار کا طریقہ ہے
قالوا ما انتم الا بشر مثلنا
(کفار بولے نہیں ہو تم مگر ہم جیسے بشر)
والله اعلم باالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
0 تبصرے