کیا عام دیوبندی وہابی کا ذبیحہ حلال ہے

سوال نمبر 261

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 
عام دیوبندی وہابی کا ذبیحہ حلال ہے کہ نہیں نیز جانور میں اس کی شرکت کا کیا حکم ہے؟ 
 ساٸل محمد مصدق رضا قادری




وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 جواب دیوبندی وہابی وہ ہے جو  گستاخ رسول ہو ، ضرورت دین کا منکر ہو یا پیشوان وہابیہ مولوى اشرف على تھانوی ، رشید احمد گنگوہی وغیرہ کے عقائد کفریہ پر مطلع ہوکر بھی انہیں کافر و مرتد نہ مانے بلکہ مسلمان  سمجھیں اور جو شخص وہابی دیوبندی ہو وہ کافر و مرتد ہے اور کافر کاذبح احرام و مردار ہے اور وہ گوشت فروخت کرے تو اس کا خریدنا حرام اور کھانا بھی حرام ہے ۔ 
 لیکن اگر کوئی وہابی اس معنى کر ہو کہ وہ نیاز فاتحہ کو ناجائز جانتا ہے یوں ہی دیگر معاملات  اہلسنت کو بدعت سمجھتا ہے وہابی مولوی کو سنی عالموں کی طرح اپنا دینی عالم سمجھتا ہو مگر ان کے عقائد کفريہ سے مطلقا باخبر نہ ہو تو گمراہ بدمذہب ہے کافر نہیں لہذا اگر اس طرح کا وہابی ہے تو اس کا ذبیحہ حلال ہے تو اس سے گوشت خريدنا اور اسکا کھانا حلال ہے  فتاوی رضویہ میں ہے کہ " جو بدمذہب ضرورت  دین اسلام میں سے کسی عقیدہ کا منکر ہو یا اس میں شک کرے یا تاویلیں گڑھے باجماع  تمام  علمائے اسلام وه سب کے سب کافر و مرتد ہیں غرض ایسے لوگوں کے کفر میں ہرگز شک نہ کیا جائے کہ جو ان کے عقیدے پر مطلع ہوکر پھر سمجھ بوجھ کر ان کے عقیدے میں شک کرے وہ خود کافر ہو جاتا ہے ہاں جو بدمذہب دين اسلام کے ضروری باتوں میں سے کسی بات میں شک نہ کرتا ہو صرف ان کے نیچے درجے کے عقیدوں میں مخالف ہو وہ اگرچہ گمراہ ہے مگر  کافر نہیں اس کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 8 ص 330 ) اور درمختار میں ہے کہ " لا تحل ذبيحة غير کتابى من وثنى و مجوس و مرتد " اھ ( در مختار ج 6 ص 298 ) اور اسی میں دوسری جگہ  ہے کہ " و شرط کون الذابح مسلما حلالا " اھ ( در مختارج 6 ص 269 ) فتاوی ہندیہ میں ہے کہ " لا توکل ذبيحة اهل الشرک و المرتد " اھ ( فتاوی ھندیہ ج 5 ص 285 ) اور بڑے جانور میں ان کی شرکت سے سنی کی قربانی نہیں ہوگی کیونکہ وہابی دیوبندی کی شرکت سے تقرب الى اللہ نہ پائی گئی جیسا کہ علامہ مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ "  قربانی کے جانور میں دیوبندی شریک ہو تو سنى کی قربانی نہیں ہوگی دیوبندى پر علمائے عرب و عجم نے کفر کا فتویٰ دیا ہے " اھ ( فتاوی بحر العلوم ج 5 ص 189 : کتاب الاضحيه) 

واللہ اعلم باالصواب
کریم اللہ رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney