کیا کوا کھانا حلال ہے ؟

سوال نمبر 235

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین
کہ کوا کھانا حلال ہے یا حرام 
کتاب و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں؟
المستفتی مولانا جواد القادری صاحب




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

          بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب  ہمارے ہندوستان میں جو کوے عموما پائے جاتے ہیں وہ حرام ہیں کیونکہ یہ پنجے سے شکار کرتے ہیں اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ حرام ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہماری تمام کتب مذہب اور صحاح احادیث سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہم اجمعین میں صاف صریح حکم قطعی کل بلا استثناء وتخصیص موجود ہے کہ ہر پرنداپنے پنجہ سے شکار کرنے والے حرام ہے، جیسے ہر درندہ دانتوں سے شکار کرنے والے، عالمگیری میں بدائع سے ہے لایکل کل ذی مخلب من الطیر یعنی حرام ہے ہر پنچہ والا پرند۔ ( فتاوٰی ہندیۃ  کتاب الذبائح الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۲۸۹)
طحطاوی میں ہے :لایحل سباع الوحوش والطیراھ ملخصا۔درندے وحشی وپرند سب حرام ہیں اھ ملخصا۔ ( حاشیۃ الطحطاوی علی الدرالمختار کتاب الذبائح     دارالمعرفۃ بیروت۴ /۱۵۷)
حموی پھر طحطاوی پھر شامی میں ہے الدلیل علیہ انہ صل اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نہی عن اکل کل ذی ناب من السباع وکل ذی مخلب من الطیر، رواہ مسلم وابوداؤد وجماعۃ، و السرفیہ ان طبیعۃ ھذہ الاشیاء مذمومۃ شرعا فیخشی ان یتولد من لحمہا شیئ من طباعہا فیحرم اکراما لبنی آدم کما انہ یحل ما احل اکرامالہ۔یعنی دلیل اس پر یہ ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ہر درندے کیلے والے اور ہر پرندے پنچہ والے کے کھانے سے منع فرمایا، مسلم وابوداؤد وغیرہما ایک جماعت محدثین نے یہ حدیث روایت کی، اور اس میں راز یہ ہے کہ ان چیزوں کی خصلت شرعا بدہے تو اندیشہ ہے کہ ان کا گوشت کھانے سے کچھ خصلت ان کی سی آدمی میں پیدا ہوجائے، لہذا انسان کی عزت کے لئے ان کا کھانا حرام ہوا، جیسے کہ اس کی عزت ہی کے لئے حلال جانور حلال کے گئے، (حاشیہ الطحطاوی علی الدرالمختار  کتاب الذبائح     دارالمعرفۃ بیروت ۴ /۱۵۵)(ردالمحتارعلی الدرالمختار   کتاب الذبائح   داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۱۹۳) (فتاوی رضویہ ج ۲۰/ص۳۱۴/۳۱۵)
علامہ صدرلشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :پنجہ والا پرند جو پنجہ سے شکار کرتا ہے حرام ہے (بہار شریعت)
اور حدیث شریف میں ہے حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ ، وَالْعَقْرَبُ ، وَالْحُدَيَّا ، وَالْغُرَابُ ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
ترجمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پانچ جانور موذی ہیں، انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹ لینے والا کتا۔“ (بخاری ۳۳۱۶)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں من یاکل الغراب ؟ وقد سماہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاسقا واللہ ماھومن الطیبات
ترجمہ کون شخص کوا کھائے گا ؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کانام فاسق رکھا. (سنن کبری للبیھقی جلد۹ ص ۳۱۷/ ھکذا فی ابن ماجہ حدیث نمبر ۳۲۴۸
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں انی لاعجب من یأکل الغراب؟ وقداذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی قتلہ للمحرم وسماہ فاسقاواللہ ماھومن الطیبات
ترجمہ مجھے اس بات پر تعجب ہے جوکواکھاتاہے 
جبکہ اللہ کے رسول نے اس کو حالت احرام میں بھی قتل کرنے کی اجازت دی ہے اور اس کانام فاسق رکھا اللہ کی قسم ہیکہ کوا حلال پرندوں میں سے نہیں ہے (سنن کبری للبیہقی جلد ۹ ص۳۱۷)
لہذا یہ کوا جو ہمارے ہندوستان میں عموما پائے جاتے ہیں حرام ہیں.واللہ اعلم بالصواب
                 
کتبہ

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney