لڑکیوں سے سوشل میڈیا پر بات کرنا کیسا ؟

سوال نمبر 270

سوال کیا فرماتے ہیں علماء اہل سنت اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب کا پوچھنا یہ ہے کہ آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے سے جو لڑکے ، لڑکیاں ملاقات کرتے ہیں اور رابطے میں رہ کر رشتہ بناتے ہیں وہ شرعاً کیسا ہے؟ 
1.  زید کا سوشل میڈیا یعنی فیس بک پر ایک لڑکی سے رابطہ ہوا وہ زید سے نکاح کرنا چاہتی ہے ۔ زید کرناٹکہ کا رہائشی ہے اور کہتا ہے کہ اگر لڑکی کرناٹکہ کی رہنے والی ہوتی تو وہ نکاح کر لیتا ۔اگر نکاح نہیں ہوتا تو لڑکے ، لڑکی کا اس طرح رابطہ رکھنا گناہ کے زمرے میں آئے گا ؟ اور  اگر گنہگار ہوں گے تو ان کے لئے شرعاً حکم کیا ہے ۔ ؟
2. سوشل میڈیا (فیس بک ) پر ایسا رابطہ بنا کر نکاح کرنا کیسا ہے ۔؟ 
3. ایک بات یہ کہ لڑکی سنی بریلوی ہے اور عاشق غوث اعظم (رضی اللہ عنہ) ہے لڑکی کا کہنا ہے کہ اگر میں زید سے نکاح کروں گی تو حضور غوث اعظم (رضی اللہ عنہ) سے قریب ہونے کا راستہ مل جائے گا ۔ علماء اہل سنت سے گزارش ہے کہ ان تمام باتوں کا جواب عنایت فرمایا جائے  
سائل عبداللہ



         بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک.الوہاب ھو الھادی الی الصواب والیہ المرجع الماب
1. ملاقات کرنا شرعاً ناجائز وحرام ہے یونہی فون پر بات کرنا بھی ناجائز ہے کہ عورت کی آواز بھی عورت یعنی چھپانے والی چیز ہے اگر زید شادی کرنا چاہتا ہے تو والدین یا سرپرست کے ذریعہ لڑکی کے سرپرست کو پیغام بھیجوا دے اپنی مرضی سے رابطہ رکھنا زنا کا دروازہ کھولنا ہے جو کہ دورحاضر میں سب پر ظاہر ہے. پھرکوئی ضروری نہیں کہ لڑکی اپنے علاقہ یا اپنے ضلع کی ہو کہیں کہ بھی ہوسکتی ہے.
شادی ہونے اور نہ ہونے یعنی دونوں صورت میں گناہ کبیرہ کے مرتکب ہونگے اور ان پر توبہ لازم ہوگا کہ یہ بے حیائی ہے اور قرآن نے بے حیا ئی سے دور رہنے کا حکم دیا ہے ارشاد ربانی ہے
 قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم الا تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا ولا تقتلوا اولادكم من إملاق نحن نرزقكم وإياهم ولا تقربوا الفواحش ما ظهر منها وما بطن (6-الأنعام:151)
 ترجمہ کنزالایمان  :- تم فرماؤ  آؤ میں تمہیں  پڑھ  سناؤں جو تم پر  تمہارے رب نے حرام کیا  یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی اور اپنی اوﻻد کو  قتل نہ کرو مفلسی کے باعث ۔ ہم تمہیں اور انہیں سب کو رزق دینگے اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی،
2.  اس طرح شادی کرنا جس سے گناہ کبیرہ ہو ناجائز وحرام ہے.
3.  لڑکی کا یہ کہنا کہ لڑکا سے شادی کروں گی تو حضور غوث پاک سے قریب ہونے کا راستہ مل جائے گا یہ شیطان کا دھوکا ہے کیا دنیا میں اب کوئی اور عاشق غوث اعظم نہیں ہے؟ کیا زید اس بات کو گوارہ کرے گا کہ کوئی اس کی بہن سے بات کرکے رشتہ لگائے؟ اگر نہیں تو دوسروں کی بہن بیٹیوں کے ساتھ ایسا سوچ کیوں؟
اگر بالغ لڑکا لڑکی اپنی مرضی سے شریعت کے مطابق ایک دوسرے سے شادی کرتے ہیں  تو شادی ہوجائے گی مگر دور حاضر میں جس طرح واٹشاپ اور فیسبک کے ذریعہ رشتے لگائے جاتے ہیں یہ ناجائز وحرام ہےکہ اس میں نیکی کی امید کم اور گناہ کی امید زیادہ ہے جو سب پر عیاں پھر ایسے رشتے اکثر توٹ جاتے ہیں بار ہا کا مشاہدہ ہے کیوں کہ انکے اندر شک و شبہات گھسا ہوتا ہےلہذا ایسے رشتوں سے پرہیز کریں.


واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

تاج محمد واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney