سوال نمبر 306
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ.
کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ کرام.
مسئلہ جمعہ میں خطبہ کے وقت جواَذان ہوتی ہے اس کا جواب زبان سے دینا کیسا ہے
مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل محمدتوفیق رضا. اتردیناج پور (بنگال)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے
آذان ثانی کا جواب ہو یا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بلند آواز سے دینا منع ہے دل میں دے سکتا ہے کہ چپ رہنا واجب ہے
جیسا کہ فتاوی ہندیہ اول مطبع بروت ص. 147 میں ہے
اذا خرج الامام فلا صلوۃ ولا کلام واذا صلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی انفسہم امتثالا للامر و السنۃ الانصات کذا فی التاتارخانیہ ناقلا عن الحجۃ
اور ہدایہ اول کتاب الصلوۃ باب الجمعہ ص. 171 میں ہے
واذا خرج الامام یوم الجمعۃ ترک الناس الصلوۃ والکلام حتی یفرغ من خطبتہ
اسی کے حاشیہ نمبر 2 میں ہے
المراد من الکلام اجابۃ الموذن واما غیرہ من الکلام فیکرہ اجماعا
المراد من الکلام اجابۃ الموذن واما غیرہ من الکلام فیکرہ اجماعا
اور امام یعنی خطیب اگر زبان سے بھی جواب اذان دے یا دعا کرے بلاشبہ جائز ہے
فتاوی رضویہ قدیم جلد سوم ص. 683
تو پتا چلا جواب اذان ثانی دینا جائز نہیں زبان سے بلکہ چپ رہنا واجب ہے
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام غوث الاجملی
0 تبصرے