آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

والدین کو دار الضعفا؍ میں بھیجنا کیسا ہے

سوال نمبر 305

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ اولڈ ایج ہوم بناناکیسا ہے؟اگر جائز ہے تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟اور اگر جائز نہیں تو اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟برائے مہربانی اس کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں نوازش ہوگی فقط والسلام
نوٹ اولڈ ایج ہوم وہ جگہ ہے جہاں پر بوڑھے افراد کو لا کر انکو چھوڑ دی جاتی ہے پھر وہاں کے ذمہ داران ان کی کفالت کرتے ہیں وہ چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم.
سائل محمد معصوم رضا خان اسمعیلی




         بسم اللہ الرحمن الرحیم
بســـــــم اللہ الـــرحمٰــن الــــرحیــــــم
الجـــــــــــــــــوابــــــــ الھـم ھــدایـۃ الحـق والصــواب:
 شریعت مطہرہ میں اولڈ ایج ہوم بنانا اور وہاں والدین کو چھوڑنا ناجائز وحرام ہے کیونکہ ہم جس گھر میں رہتے ہیں وہ ہمارے والدین ہی کی ہوتی ہے انکے وصال کے بعد وراثت میں ہمکو ملتا ہے نہ کہ والدین کی زندگی میں ہم اس گھر کے مالک ہوتے ہیں اور کسی کو اس کی ملکیت سے نکال کر اس پر قبضہ کرنا شرعا ناجائز اور قانونا جرم ہے اس وجہ سے والدین کو ضعیفی میں اولڈ ایج ہوم چھوڑنا ناجائز وحرام ہے.
ہو سکتا ہے کہ کوئی باپ کی ملکیت میں نہ رہتا ہو بلکہ اپنے خرید ہوئے گھر میں رہتا ہو تو پھر وہ یہ خیال کرے کہ میرے لئے اس کی اجازت ہے کیونکہ میں اپنے ملکیت سے نکال رہا ہوں میں کہوں گا یہ بھی شرعا ناجائز وحرام ہے کیونکہ قرآن.مقدس نے ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کو کہا ہے ارشاد ربانی ہے وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا یعنی ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو. (سورہ بقرہ ۸۳)
نیز دوسری جگہ قرآن نے والدین کے مراتب کو بیان کرتے  فرمایا وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ  اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ  اَوۡ  کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ  اُفٍّ  وَّ لَا  تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ  لَّہُمَا  قَوۡلًا کَرِیۡمًا﴿بنی اسرائیل۲۳﴾
ترجمہ اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں ، نہ کہنا  اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا.
کیا قران مجید کی یہ آیت کریمہ ہمارے لئے کافی نہیں ہے؟ کیا ہم مسلمان نہیں ہیں؟ جو ان آیتوں کے خلاف کرنے پر آمادہ ہیں.
 اے مصطفی صلی اللہ علیہ کے غلامو! قرآن مجید کو کیوں نہیں پڑھتے کیا قران نے ہمیں والدین کے ساتھ بد سلوکی کر نے کو کہا ہے؟نہیں نہیں بلکہ قرآن نے تو یہ سبق دیا ہے کہ والدین.کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ.والدین کے ساتھ بھلائی کرو.حتی کہ ضعیفی میں پہونچ جائیں تو انہیں نہ جھڑکنا ان سے ہوں نہ کہنا بلکہ ےعظیم کی بات کرنا.
 کیا ہم یہ سب بھول گٰئے کہ ہمیں بھی ایک دن ضعیف ہونا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم بھیجیں اور ہماری اولادیں ہمیں بھیج دیں میں کہتا ہوں ایسا ضرور ہوگا کیونکہ والدین کے ساتھ بھلائی نہ کرنے والا دنیا میں بھی ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں جنت سے محروم ہوگا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے 
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا ابو عوانة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: رغم انف، ثم رغم انف، ثم رغم انف، قيل: من يا رسول الله؟، قال: " من ادرك ابويه عند الكبر احدهما او كليهما فلم يدخل الجنة ".(مسلم.شریف 6510)
ترجمہ ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی ناک خاک آلودہ ہو؛ اس کی ناک خاک آلودہ ہو؛ اس کی ناک خاک آلودہ ہو؛ یعنی وہ  ذلیل وخوار ہوجائے؛تباہ و برباد ہو جائے؛صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے میں پائے پھر(ان کی خدمت گزاری کر کے)جنت میں نہ جائے۔“ 
اے مصطفی صلی اللہ علیہ کے غلامو! ان آیات کریمہ اور احادیث طیبیہ کو پڑھ کر عبرت حاصل کرو ورنہ دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں تباہ وبرباد ہوجاؤگے-
بعض دنیا پرست عورتوں کے کہنے پر ایسا ہوتا ہے کیونکہ عورتیں اپنے شوہروں کو اس طرح سمجھادیتی ہیں کہ ان کے رہنے پردوا؛ علاج؛کھانے کاخرچہ اٹھانا پڑے گا اور جب انہیں اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ دوگے تو ان تمام اخراجا ت سے بچ جاؤگے حالانکہ والدین پر خرچ کرنا نیکی میں شمار ہوتاہے  جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے یَسۡئَلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ  ۬ ؕ قُلۡ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ  مِّنۡ خَیۡرٍ فَلِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِ‌السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ﴿بقرہ /۲۱۵﴾
ترجمہ تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں ، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو وہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے اور جو بھلائی کرو بیشک اللہ اسے جانتا ہے. 
ان آیات کریمہ اور حدیث طیبہ کی روشنی میں یہ ثابت ہوا کہ والدین کو اولڈ ایج ہوم میں بھیجنا ناجائز وحرام ہے اور جب بھیجنا ناجائز وحرام ہے تو اس طرح گھر بنوانا کیونکر جائز ہوگا اللہ تعالی مسلمانوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم .

و اللــہ تعــالی اعلــم بالصـــــواب

کـتـبہ
 تاج محمد واحدی 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney