• Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں
مسائل شرعیہ
  • Home
  • نماز
    • طہارت
  • حج
  • زکوۃ
  • رمضان روزہ
  • کتابیں

27 مُحَرَّم بروز بدھ 1447ھ

آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ہومقربانی وعقیقہشرکاۓ قربانی میں سے کسی کا مال مالِ خبیث ہوتو کسی کی قربانی نہیں ہوگی

شرکاۓ قربانی میں سے کسی کا مال مالِ خبیث ہوتو کسی کی قربانی نہیں ہوگی

SRRazmi جولائی 27, 2019 قربانی وعقیقہ
سوال نمبر 307

السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ شرکت والی قربانی میں سات شرکاء میں سے کسی ایک شریک کا مال. مال خبیث یعنی خالص حرام مال ہے تو اس کی اور دیگر شرکاء کی قربانی ہوگی یا نہیں مدلل جواب عطا فرمائے مہربانی ہوگی
سائل مختار احمد سورت



وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب_ الحمدللہ صورت مسئولہ میں شرکائے قربانی میں سے کسی کا مال مال خبیث یعنی خالص حرام مال ہو تو وہ مال مالِ غصب ہے اور  مال غصب سے اس کی قربانی جائز نہیں جب اسکی قربانی نہیں ہوئی تو کسی کی قربانی نہیں ہوگی اس لیے کہ قربانی میں تقرب الی اللہ کی نیت ہونا ضروری ہے اور تقرب الی اللہ پاک مال ہی سے حاصل ہو سکتا ہے 

قرآن مجید میں ہے
 يايّها الّذين اٰمَنوا أنفِقوا مِن طَيبٰتِ مَا كَسَبتم وَ مِمّا اخرجنا لكم مِن الأرضِ وَلَا تَيَمّموا الخَبِيث مِنه
ترجمہ؛ اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو
( القرآن پارہ 3 سورہ بقرہ آیت268)
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی فرماتے ہیں کہ آیت صدقہ نافلہ و فریضہ دونوں کو عام ہو
( تفسیر احمدی)

حدیث پاک  مسلم شریف میں ہے
 قال صلى الله تعالى عليه وسلم أن الله طيب لايقبل الا طيبا
ترجمہ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالی پاک ہے اور وہ قبول نہیں فرماتا مگر پاک کو
(مسلم شریف کتاب الزکاۃ ص 26) 

الاشباہ والنظائر میں ہے
ذكروا في كتاب الاضحية بأن البدنة تجزي عن سبعة أن كان الكل مريدين القربة وان اختلفت جهاتها من أضحية و قران و متعة قالوا فلو كان أحدهم مريدا لحما لاهله أو كان نصرانيا لم يجز عن واحد منهم وعللوا بأن البعض اذا  لم يقع قربة خرج الكل عن أن يكون قربة لان الاراقة لا تتجزي
( القاعدۃ الثانیۃ الامور بمقاصدہا ص161)

در مختار میں ہے
ان مات احدالسبعة المشتركين في البدنة و قال الورثة اذبحوا عنه  و عنكم صح عن الكل الاستحسانا لقصد القربة من الكل ولو ذبحوها بلا إذن الورثة لم يجزهم لان بعضها يقع قربة وان كان شريك الستة نصرانيا أو مريدا اللحم لم يجز عن واحد منهم لان الاراقة لا تتجزأ
(درمختارج9كتاب الاضحية ص471/472)

بحر الرائق میں ہے
 وان كان شريك الستة نصرانيا أو مريداللحم لم يجز عن واحد منهم
ترجمہ  اگر قربانی کرنے والے کے ساتھ باقی چھ میں کوئی نصرانی یا گوشت کے ارادے سے شریک ہو تو کسی کی قربانی صحیح نہ ہوگی
(بحرالرائق ج8 کتاب الاضحیۃ ص325)

لیکن اگر قطعی طور پر حرام پیسہ نہیں ہے بلکہ مالک کی ملکیت شرعی طور پائی جاتی ہے تو اسی صورت میں قربانی ہو جائے گئی۔فقط۔

هذاما ظهر لي والعلم فى أعناق العلماء
کتبہ
 محمد مظہر حسین سعدی



Join our WhatsApp Channel


اگلا مسئلہ
پچھلا مسئلہ

ملتے جلتے مراسلے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

ضروری معلومات

  • زکوۃ کلکولیٹر
  • فطرہ کیلکولیٹر
  • منتظمین مسائل شرعیہ

پیروکاران

ماہنامہ مسائل شرعیہ

ایک علمی و تحقیقی ماہنامہ، جو شرعی مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ مکمل مطالعے کے لیے یہاں کلک کریں۔

📖 ماہنامہ
فالو کریں
📢 ہماری تازہ اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ چینل کو فالو کریں!
گروپ جوائن کریں

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

5349794

مشہور اشاعتیں

سید کا مرتبہ بڑا ہے یا عالم کا؟ ‏

پرانی قبر پر دوبارہ مٹی ڈالنا کیسا؟

امام سے پہلے کوئی بھی رکن ادا کرنا اور امام کے پیچھے قرات کرنا کیسا؟

امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا؟

کیا خود کشی کرنے والا بخشا جائے گا؟

Created By SR Razmi | Powered By SR Money Since 24/03/2019
Created By SRRazmi Powered By SRMoney

    ایک ضروری اعلان