جانور کو بٹائی پر دینا کیسا

سوال نمبر 308

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماٸے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسٸلہ میں کہ زید نے اپنی بہن ہندہ کو
اپنی بکری پالنے کو دی اور کہا کہ تم اس کو پالو بکری جو بچہ چاہے ایک یا دو جنے گی ان  میں
اپنا آدھا آدھا حصہ ہوگا ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ جواب عنایت فرماٸیں۔ مہربانی ہوگی 
الساٸل : صادق رضا قادری رامپوری





 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 جواب جانوروں کو بٹائی پر لینا دینا جائز نہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ
 " وعلى هذا اذا دفع البقرة الى الانسان بالعلف ليكون الحادث بينمها نصفين فما حدث لصاحب البقرة و لذالك الرجل مثل العلف الذى علفها اجر مثله فيما قام عليه و على هذا اذا دفع دجاجة الى الرجل بالعلف ليكون البيض بينهما نصفين و الحيلة فى ذلك ان يبيع نصف البقرة من ذالك الرجل و نصف الدجاجة بثمن معلوم حتى تصير البقرة و اجناسها مشتركة بينهما فيكون الحادث منها على الشركة كذا فى الظهيرية "
 یعنی علی ہذا اگر اپنی گائے کسی آدمی کو دی کہ اس کو اپنے پاس سے چارہ دیا کرے بدیں شرط کہ جو پیدا ہوگا دونوں میں نصف نصف ہوگا تو شرکت روا نہیں ہے اور جو کچھ پیدا ہوا وہ گائے کے مالک کا ہوگا  اور اس شخص کو اس کے چارہ کا مثل اور اس کی پرداخت کا اجرالمثل ملے گا اور علی ھذا اگر مرغی یعنی ماکیان کسی شخص کو دی کہ دانہ دیا کرے اور شرط کرلی کہ انڈے دونوں میں نصف نصف ہوں گے یعنی کہا کہ تو یہ مرغی لے جا اور اس کو اپنے پاس سے دانہ دیا کر بدیں شرط کہ اس کے انڈے دونوں کے درمیان نصف نصف ہوں گے تو بھی یہی حکم ہے اور اس میں حیلہ یہ ہے کہ نصف گائے یا نصف مرغی یا نصف پیلہ ( ریشم کے کیڑے ) کے انڈے اس شخص کے ہاتھ بعوض ثمن معلوم کے فروخت کر دے حتی کہ گائے یا مرغی یا پیلہ کے انڈے دونوں میں مشترک ہوجائیں پھر جو کچھ حاصل ہوگا وہ دونوں میں شرکت پر ہوگا ایسا ہی ظہیریہ میں ہے " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 2 ص 335 : الباب السادس فی الشرکة الفاسدة ) اور فتاوی شامی میں ہے کہ 
" وعلى هذا دفع البقرة بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين فما حدث فهو لصاحب البقرة و للاخرة مثل علقة و اجر مثله " 
اھ  ( ج 6 ص 394 : مطلب یرجع القیاس ) 
اور فقہ حنفی کی مشہور کتاب بہار شریعت میں ہے کہ " بعض لوگ بکری بٹائی پر دیتے ہیں کہ جو کچھ بچے پیدا ہوں گے دونوں نصف نصف لیں گے یہ اجارہ بھی فاسد ہے بچے اس کے ہیں جس کی بکری ہے دوسرے کو اس کام کی اجرت مثل ملے گی "
 اھ ( بہار شریعت ج 3 ص 151 )

واللہ اعلم بالصواب 
کریم اللہ رضوی 






ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney