سوال نمبر 309
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے قربانی کی ایک حصہ غرباء میں تقسيم کیا اور ایک حصہ عزیزواقارب میں تقسيم کیا اور ایک حصہ جو اس نے خود کے لئے رکھا تھا اب دوسرے دن اسنے اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کے موقع پر اسی گوشت کو طلباء اور غرباء کو کھلایا تو کیا اس کا اس گوشت کو کھلانا درست ہے اس سے قربانی میں کوئ خلل تو نہ واقع ہوگی ؟
سائل محمد افضل حسین نظامی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب صورت مستفسرہ کا جواب یہ ہے کہ ایصال ثواب ہر اس چیز کے ذریعہ جائز ہے جو آدمی کی اپنی ملکیت میں ہو قربانی کا گوشت جب کسی کی ملکیت میں آجائے تو وہ اس کے ساتھ ہر جائز عمل کرسکتا ہے چاہے تو کھلا دے اور چاہے تو اس پر فاتحہ پڑھے اور ایصال ثواب کرے جیسا کہ حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قربانی کرنے کے بعد قربانی کا گوشت قربانی کرنے والے کی ملکیت ہوتا ہے مستحب یہ ہے کہ ایک تہائی غربا میں اور ایک تہائی رشتہ داروں میں تقسیم کریں اور ایک تہائی گوشت اپنے لئے خود رکھیں اگر سب گوشت پر بھی کسی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ دلائیں تو بھی جائز ہے (وقار الفتاوی جلد ثانی صفحہ 477)
اطمنان قلب کے لئے انوار الفتاوی جلد اول صفحہ 287 کا مطالعہ فرمائیں واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
مولانا محمد علی
0 تبصرے