قربانی کے گوشت کی تقسیم کا بہتر طریقہ

سوال نمبر 317

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں ، ہمارے علاقے میں بڑے جانور کی قربانی کرکے گوشت کو تین حصہ کرتے ہیں ایک حصہ کو پورے گاؤں میں اس طرح تقسیم کرتے ہیں کہ جس نے قربانی کی ہے اسے بھی دیتے ہیں اور جس نے نہیں کیا ہے اسے بھی دیتے ہیں باقی دو حصے کو حصداروں میں تقسیم کرتے ہیں پوچھنا یہ ہیکہ کیا اس طرح تقسیم کرنا جائز و درست ہے، شریعت کے حکم سے آگاہ فرمائیں مہربانی ہوگی
 سائل محمد قاسم علی اتر دیناجپور بنگال 




الجواب بعون الملک الوھاب وهو المهتدی الیٰ سبيل الصواب
صورت مسئولہ میں قربانی کے حصداروں میں گوشت کی تقسیم کا وہ طریقہ بہتر نہیں جو سوال میں مذکور ہے، ہاں اگر شرکاء قربانی کی رضا مندی سے وہ حصہ اس نیت کے ساتھ الگ کر دیتے ہیں کہ صرف فقراء ہی پر تقسیم کیا جائے گا پھر وہ مالدار اور فقراء سب پر تقسیم کرتے ہیں تو یہ طریقہ جائز نہیں ہے
لیکن اگر شرکاء قربانی کی رضا مندی سے وہ حصہ اس نیت کے ساتھ الگ کر دیتے ہیں کہ مالدار اور غریب سب پر تقسیم کیا جائے گا پھر وہ اسی طرح تقسیم کرتے ہیں تو یہ طریقہ جائز ہے  بہتر طریقہ یہ ہیکہ کل گوشت کو وزن کر کے سات حصے کرے اور ہر شریک کو اسکا حصہ دیدے . پھر ہر حصدار اپنے گوشت کا تین حصہ کرے ایک حصہ غریبوں اور فقیروں کیلئے ایک حصہ دوستوں اور رشتداروں کیلئے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کیلئے . لیکن اس طرح تین حصہ کرنا لازم و ضروری نہیں بلکہ اگر کسی شخص کے اہل و عیال بہت ہوں اور وہ صاحب وسعت نہ ہو تواسکے لئے بہتر یہ ہیکہ سارا گوشت اپنے بال بچوں  کیلئے رکھ لے  فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم مصری صفحہ((۲۶۴))  میں ہے
 التصدق بها أفضل إلا أن يكون الرجل ذا عيال و غير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذأن يدعه لعياله و يوسع عليهم كذا في البدائع۔  بہار شریعت جلد سوم صفحہ (٣٤٥) 
میں ہے بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصہ کریں ایک حصہ فقرا کیلیے اور ایک حصہ دوست و احباب کیلیے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کیلیے ایک تہائی سے کم صدقہ نہ کریں اور کل کو صدقہ کر دینا بھی جائز ہے اور کل گھر ہی رکھ لے یہ بھی جائز ہے تین دن سے زائد اپنے اور گھر والوں کےکھانے کیلیے بھی رکھ لینا جائز ہے اور بعض حدیثوں میں جو اسکی ممانعت آئی ہے وہ منسوخ ہے اگر اس شخص کے اہل و عیال بہت ہوں اور صاحب وسعت نہیں ہے تو بہتر یہ ہے کہ سارا گوشت اپنے بال بچوں کے لیے رکھ چھوڑے

 هذا ما ظهر لي و الله أعلم بالصواب 
 كتبہ
 محمد عين الحق رضوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney