کس جانور کی قــربانی افضل ہے

سوال نمبر 316

محترم المقام کرم فرما علماء ذی وقار کی خدمت میں اس خادم کا ایک سوال پیش خدمت ہے
جواب ضرور دے کر میری اصلاح فرمائے
قربانی میں خصی جانور کی قربانی افضل ہے یا آنڈو جانور کی اگر خصی جانور کی افضل ہے تو یہ کہاں سے ثابت ہے اگر غلطی ہو تو معاف کر دیں
آپ کا خادم محمد رمیز رضا نوری حبیبی کھنڈوا




الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں خصی قربانی جائز بھی اور افضل بھی اس لئے کہ خصی کروانے سے اس کا گوشت پوست عمدہ اور جانور خوبصورت و فربہ ہوجاتا ہے؛؛ 
جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے الخصی افضل من الفحل لانه اطیب لحما کذا فی المحیط ھ۱ 
 ج ۵ ص ۲۹۹ کتاب الاضحیۃ


ایساہی جوہرہ نیرہ میں ہے 
یجوز ان یضحی بالخصی لانه اطیب لحما من غیر الخصی قال ابو حنیفہ ما زاد فی لحمه انفع مما ذھب من خصیتیه  تلخیصا ھ۱،
یعنی خصی کی قربانی جائز ہے اس لئے کہ اس کا گوشت غیر خصی کے گوشت سے عمدہ ہوتا ہے ؛
ج ۲ ص ۲۸۵ کتاب الاضحیۃ

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرما یا جو گوشت کہ خصی میں بڑھ جاتا ہے اس کے خصیتین سے وہ زیادہ نفع بخش ہوتا ہے بلکہ خصی کے گوشت کی عمدگی کے سبب اس کی قربانی افضل ہے 

اور حضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمتہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں ؛ خصی یعنی جس کے خصیے نکال لئے گئے ہیں یا مجبوب یعنی جسکے خصیے اور عضو تناسل سب کاٹ لئے گئے ہیں ان کی قربانی جائز ہے
  بہار شریعت ح پانزدہم ص140

در اصل  کان وغیرہ کسی دوسرے عضو کا تہائی سے زیادہ کٹا ہونا چونکہ عیب ہے اس لئے ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں اور خصیے کے کا کٹا ہونا عیب نہیں ہے لہذا خصی کی قربانی جائز ہے اس لئے کہ عیب اس کو کہتے ہیں کہ جس کے سبب چیز کی قیمت تاجروں کی نگاہ میں کم ہوجائے ؛

اور ھدایہ میں ہے ؛ کل ما اوجب نقصان الثمن فی عادۃ التجار فھو عیب ؛
ج ۳ ص ۲۳ ناب خیارالعیب 

اور ہاں خصیتین کے کاٹنے کے سبب خصی کی قیمت تاجروں کی نگاہ میں کم نہیں ہوتی ہے بلکہ بڑھ جاتی ہے لہذا وہ عیب نہیں ہے بلکہ خوبی ہے اس لئے اسکی قربانی جائز ہی نہیں بلکہ افضل ہے ؛ 


کتبہ
محمد صادق رضا






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney