سوال نمبر 332
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین کہ زید دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو کیا اب اسے پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے ؟
سائل :- وصی عرب
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
الـجــواب بعون الملک الوہاب
شرعی طور پر پہلی بیوی سے اجازت لینا فرض واجب یا سنت نہیں ہے یعنی ضروری نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ
فَانْكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ " اھ
یعنی ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے
پ 4 سورہ نساء آیت 3
یہ آیت کریمہ مطلق ہے اس میں اجازت کی کوئی قید نہیں صرف آگے بیان جو ہو رہا ہے کہ اگر بیویوں کے درمیان انصاف نہ کرنے کا اندیشہ ہو تو ایک ہی کافی ہے ۔
چونکہ دوسری بیوی پہلی کے ساتھ ہی رہے گی لہذا مناسب ہے کہ پہلی بیوی سے مشورہ ہو تاکہ بعد میں آئے دن لڑائی جھگڑا نہ ہو کیونکہ اگر اس سے مشورہ نہ لیا جائے تو دوسری کو برداشت کرنا پہلی کے لیے بہت ہی مشکل ہے لہذا ضروری نہیں ہے لیکن مناسب ضرور ہے۔
ایسا ہی فتاوی خلیلیہ ج 2 ص 36 پر ہے
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محـمد معصــوم رضا نوری
0 تبصرے