ماہ محرم میں نکاح کرنا کیسا

سوال نمبر 363

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ محرم الحرام کے مہینے میں نکاح نہیں کر سکتے ہیں ؟کیا محرم الحرام کا مہینہ منحوس ہے؟
سائل... اکبر علی




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 الجواب بعون اللہ التواب

اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم الحرام کو سال کے بارہ مہینوں میں من وجہ خاص طرح کا امتیاز حاصل ہے، بخاری شریف کی حدیث کا ایک حصہ پیش خدمت ہے ؛ 
” ایک سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے ، ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں، جن میں سے تین مہینے یعنی: ذوالقعدہ ذوالحج اور محرم الحرام تو مسلسل ہیں۔ اور ایک ”رجب“ کا مہینہ ہے جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان آتا ہے۔
(صحیح بخاری، رقم الحدیث: ۴۲۹۴)
 سرور عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے میں روزے رکھنے کے بارے میں ارشاد فرمایا:
 ”رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے اللہ تعالیٰ کے یہاں محرم الحرام کے روزے ہیں“۔(صحیح مسلم،)
لہذا ثابت ہوا کہ یہ مہینہ منحوس نہیں بلکہ عظمت و فضیلت والا مہینہ ہے 
ہمارے معاشرے میں یہ خرابیاں در آئی ہیں کہ بعض لوگ احکام شریعت پر اپنی طبیعت کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ ایسا کرنا صرف جہالت ہے اس کے سوا کچھ نہیں ، اعمال صالحہ کی ترغیب  پر درجنوں کتابوں میں ترغیبات موجود ہیں ،وہ بھی نکاح جس کی ترغیب ہمارے آقا دونوں جہاں کے داتا صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی ، بخاری شریف میں ایک باب ہی اس عنوان سے موجود ہے جس کا نام "با ب الترغیب فی النکاح لقولہ تعالی فانکحوا ماطاب لکم من النساء '' ہے اس میں درج احادیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ وقت پر نکاح کرنا کارخیر ہے ۔
 قارئین کو چاہئے کہ کسی افواہ پر توجہ دینے کے بجائے کسی بھی شرعی حکم پر غور کریں ، 
  ”عمل ِ نکاح“ چاہے کسی مہینے میں ہو، یہ اپنی اصل کے اعتبار سے مباح ہے، اور مباح کام کا ناجائز ہونا کسی واضح ممانعت سے ہوتا ہے؛ لیکن اس مہینے میں ، یا اس کے علاوہ کسی اور بھی مہینے میں شریعت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی ممانعت نہیں ملتی، نہ کتاب وسنت میں، نہ اجماع امت سے اور نہ ہی قیاس وغیرہ سے؛ چنانچہ جب ایسا ہے تو اس ماہ کا نکاح اپنی اصل (مباح ہونے )کے اعتبار سے جائز ہی رہے گا۔
بلکہ اس سے آگے بڑھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ فقہائے کرام کا اس بات پر کہ ( محرم یا اس کے علاوہ کسی بھی مہینے میں نکاح کرناجائزہے ) کم از کم اجماعِ سکوتی ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین وتبع تابعین اور متقدمین یا متاخرین فقہاء میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے، جو اس ماہ مبارک میں شادی، بیاہ وغیرہ کو ناجائز قرار دیا ہو۔
 لہٰذا اگر کوئی اس کو منع بھی کرتا ہے تو اس کا منع کرنا بغیر دلیل کے ہو گا اور کسی بھی درجہ قابل اعتبار نہیں ہو گا،منع کرنے والے سے پوچھا جائے کہ دلیل پیش کریں، کچھ لوگ شادی بیاہ اسلئے منع کرتے ہیں کہ یہ غم کا مہینہ ہے جبکہ یہ غم نہیں بلکہ شہادت و سعادت کا مہینہ ہے ، کسی نے کیا خوب کہا ہے : 
شہادت آخری منزل ہے
 انسانی سعادت کی 
المختصر یہ ہے کہ اس میں ہر وہ  جائز کام کریں جو عام دنوں میں کرتے ہیں

 واللہ اعلم بالصواب
کتبہ 
محمد اختر علی واجد القادری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney