دف پر نعت پڑھنا کیسا

سوال نمبر 366

لسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
سوال کیا فرماتے ہیں علمائ کرام کہ بغیر چھانجھ کے دف نعت کے ساتھ بجانا کیسا ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں 
سائل. محمد رضوان گونڈہ





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب: دف کے متعلق سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں "دف کہ بے جلا جل یعنی بغیر جھانجھ کا ہو اور تال سم کی رعایت سے نہ بجایاجائے اور بجانے والے نہ مرد ہوں نہ ذی عزت عورتیں، بلکہ کنیزیں یاایسی کم حیثیت عورتیں اور وہ غیر محل فتنہ میں بجائیں تو نہ صرف جائز بلکہ مستحب ومندوب ہے۔ للامر بہ فی الحدیث والقیود مذکورۃ فی ردالمحتار وغیرہ شرحناھافی فتاوٰنا حدیث میں مشروط دف کے بجانے کاحکم دیا گیا اور اس کی تمام قیود کو فتاوٰی شامی وغیرہ میں ذکرکردیا گیا اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تشریح کردی ہے۔ اس کے سوا اور باجوں سے احترز کیا جائے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۱ص ۶۴۳ مترجم)

نیز دوسری جگہ تماشروط بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں "شرع مطہر نے شادی میں بغرض اعلان نکاح صرف دف کی اجازت دی ہے جبکہ مقصود شرع سے تجاوز کرکے لہو مکروہ وتحصیل لذت شیطانی کی حد تک نہ پہنچے، ولہذا علماء شرط لگاتے ہیں کہ قواعد موسیقی پر نہ بجایا جائے، تال سم کی رعایت نہ ہو نہ اس میں جھانج ہوں کہ وہ خوا ہی نخواہی مطرب وناجائز ہیں۔ پھر اس کا بجانا بھی مردوں کو ہر طرح مکروہ ہے۔ نہ شرف والی بیبیوں کے مناسب بلکہ نابالغہ چھوٹی چھوٹی بچیاں یا لونڈیاں باندیاں بجائیں، اور اگر اس کے ساتھ کچھ سیدھے سادے اشعار یا سہرے سہاگ ہوں جن میں اصلا نہ فحش ہو نہ کسی بے حیائی کا ذکر، نہ فسق وفجور کی باتیں، نہ مجمع زنان یافاسقان میں عشقیات کے چرچے نہ نامحرم مردوں کو نغمہ عورات کی آواز پہنچے، غرض ہر طرح منکرات شرعیہ ومظان فتنہ سے پاک ہوں، تو اس میں مضائقہ نہیں (فتاوی رضویہ جلد ۲۳ /ص۲۸۲ /مترجم)
یاد رہے کہ سیدھے سادھے سے مراد شادی کے سہرے ہیں نہ کہ نعت پاک رسول کیونکہ نعت کے ساتھ دف بجانا شرعا منع ہے اگر چہ لڑکیا نابالغہ بجائیں کیونکہ یہ ادب کے خلاف ہے مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے پوچھا گیا کہ نعت کے ساتھ دف بجانا کیساہے تو فرمایا سوء ادب ہے. (فتاوی مصطفویہ ص۴۴۸) 
اور جو احادیث طیبہ میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر انصار حضرات کی نابالغہ لڑکیوں نے نعت کے ساتھ دف بجایا اسے یہاں دلیل نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر اشعار پڑھ کر دف بجارہی تھی نہ کہ میلاد کی مجلس میں دوسری بات یہ کہ اس وقت اسے معیوب نہ جانا جاتاتھا لیکن دور حاضر میں نعت کے ساتھ دف بجانا معیوب سمجھا جاتا ہے جیسے ایک آدمی سفر کررہا ہے اور دوران سفر نعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ رہا ہے  دیکھنے والے اسے معیوب نہیں سمجھتے لیکن وہی بندہ اگر منبر رسول پر پر چل چل کرنعت پڑھے  تو لوگ اسے معیوب سمجھیں گے اور اسے گستاخ قرار دیں گے بس یونہی نعت مصطفی کے ساتھ دف بجانا ادب کے خلاف ہے


. واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ 

الفقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی

۲۱/محرم الحرام ۱۴۴۱ بروز جمعہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney