مرغ کی قربانی کا حکم

سوال نمبر 367

السلام علیکم 
سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں  زید کہتا ہے کہ ایک بکرا میں ایک قربانی ہوتی ہے. چونکہ گائے بڑی ہوتی ہے اس لئے اس میں سات قربانی ہوتی ہے اور مرغا چھوٹا ہوتا ہے تو سات مرغے کہ ایک قربانی ہوسکتی ہے. تو کیا یہ درست ہے؟بینوا توجروا
عبد اللہ.رضوی





وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے کہ قربانی کے لئیے غیر  وحشی چوپایہ کا ہونا قربانی کے ارکان میں سے ہے ۔
حضور صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فتاوی عالمگیری کے حوالے سے لکھتے ہیں 
مسئله : قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں: 
1.  اونٹ 
2.   گائے 
3.  بکری
ہر قسم میں اوس کی جتنی نوعیں ہیں سب داخل ہیں  
نر مادہ خصی (وہ جانور جس کے فوطے نکال دئیے گئیے ہوں ) اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی ان سب کی قربانی ہو سکتی ہے -گائے بھینس میں شمار ہے اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے  - بھیڑ اور دنبہ بکری میں شامل ہیں ان کی بھی قربانی ہو سکتی ہے- 
بہار شریعت حصہ پانزدہم(15) ص 339 قربانی کے جانور کا بیان
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فتاوی فیض الرسول میں در مختار اور فتاوی شامی کے حوالے سے لکھتے ہیں  مرغ یا مرغی اور بطخ کی قربانی ہر گز جائز نہیں  اس لئیے کہ غیر وحشی چوپایہ کا ہونا قربانی کے ارکان میں سے ہے
فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 452 قربانی کا بیان

لہذا معلوم ہوا کہ بہر صورت مرغا کی قربانی جائز نہیں سات ہو یا سات سو ہوں کیوں کہ جس جانور کی قربانی جائز نہیں اسے قربان کرنے سے قربانی ادا نہ ہوگی 

ھذا ما ظھر لی وھو سبحانہ تعالی واتم

والله ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
 محــــمد معصــوم رضا نوری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney