آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مہر کے معنی کیا ہیں

سوال نمبر 385

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 مہر کے معنی کیا ہیں اور اسکے بارے میں قرآن پاک میں کوئی آیت آئی ہو تو مع ترجمہ عنایت فرمائیں ایک شخص ہے جو پوچھ رہاہے میں نے کہا مہر عورت کا حق ہے تو وہ کہتا ہے پیسہ دیکر کرنا ہے تو کسی سے بھی تو کرسکتے ہیں پھر نکاح میں اور اس میں فرق کیا ہے





وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
الجواب بعون الملک الوہاب 

مہر کے متعلق قرآن مجید و فرقان حمید میں کٸی مقامات پر اللہ رب العزت کا فرمان موجود ہے 
آیاتِ قرآنی ملاحظہ فرمانے سے قبل سب سے اول و اہم بات ذہن نشیں کریں کہ مہر کے اصطلاح فقہ میں کٸی اقوال ملتے ہیں لیکن سبھوں کا ماحصل ایک ہیکہ مہر نکاح میں واجب ہے اور شوہر کو ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ حق زوجہ میں سے ہے 
علامہ عبد الرحمان جزیری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اصطلاح فقہ میں مہر اس مال کو کہتے ہیں جو عقد نکاح کے بعد عورت سے نفع حاصل کرنے کے بدلے دیا جاتا ہے 
جبکہ بعض فقہا کرام فرماتے ہیں کہ مہر وہ ہے جو ملک بضع کے بدلے بیوی کو دیا جاتا ہے 
مہر کے متعلق فرمان باری تعالٰی ہے 
فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهٖ مِنْهُنَّ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ فَرِیْضَةًؕ-
 جن عورتوں سے نکاح کرناچاہو ان کے مقررہ مہر انہیں دیدو 
(سورہ النسا ٕ آیت ٢٤) 

وَ  اٰتُوا  النِّسَآءَ  صَدُقٰتِهِنَّ  نِحْلَةًؕ-فَاِنْ  طِبْنَ  لَكُمْ  عَنْ  شَیْءٍ  مِّنْهُ  نَفْسًا  فَكُلُوْهُ  هَنِیْٓــٴًـا  مَّرِیْٓــٴًـا(۴)
اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ خوش دلی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے پاکیزہ، خوشگوار (سمجھ کر) کھاؤ۔
( سورۃ النسا ٕ آیت ٤ ) 
مذکورہ بالا آیات قرآنی سے یہ واضح دلیل ملتی ہیکہ مہر ادا کرنا لازم ہے 
لیکن افسوس دورِحاضرہ میں عورت کا مہر ادا کرنے کے بجائے معاف کرانے اور نہ دینے کی نیت رکھتے ہیں حالانکہ مہر ادا نہ کرنے کی نیت پر کتب احادیث میں وعیدیں آٸیں ہیں  
جیسا کہ امام طبرانی رضی اللہ عنہ اپنی سند کے ساتھ لکھتے ہیں کہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "جو شخص نکاح کرے اور نیت یہ ہو کہ عورت کو  مہر میں سے کچھ نہ دیگا تو جس روز مرے گا زانی ہو کر مرے گا
( معجم کبیر جلد دوم ص ٣٥ )


( ماخوذ فیوضات رضویہ فی تشریحات ہدایہ جلد پنجم ص ٢٨١ ) 

اللہ اللہ اس حدیث سے درس عبرت حاصل کرنی چاہٸے کہ زانی ہوکر مرنا کتنی بڑی شرم ناک موت ہے اور زانی پر جو احکام شرع نے حد مقرر فرماٸی وہ سنگسار ہے اور آخرت میں درد ناک عذاب 

( اللہ کی پناہ )  مولی ہمارا خاتمہ ایمان پر فرما آمین
ہاں اگر بیوی دین مہر خود راضی خوشی سے معاف کر دے تو کوٸی مواخذہ  نہیں  اور یہ بھی یاد رکھیں کہ مہر کو واپس مانگنا بھی حرام ہے اگر بیوی خوشی سے دے تو بلاکراہت لینا جاٸز ہے 


اب اگر کسی کے ذہن میں  بیہودہ سوال پیدا ہو کہ جب مال ہی دینا ہے تو کسی بھی عورت کو مال دے کر وطی کر سکتے ہیں تو خیال رکھنا بغیر نکاح کسی عورت سے مال دے کر یا بنا مال دئیے وطی کیا تو وہ زنا ہوگا اور زنا گناہ کبیرہ باعث لعنت و  ملامت ہے جس کی سزا سنگسار ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہیکہ 
"حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا 
زنا کرنے والے اگر شادی شدہ ہو تو کھلے میدان میں  سنگسار کیا جاٸے یعنی پتھروں سے مار کر جان سے ختم کر دیا جاٸے اور غیر شادی شدہ ہو تو سو کوڑے مارے جاٸے 
( بخاری شریف جلد سوم ص ٥ ٦١ ) 
صورت مسٸولہ میں مہر واجب ہے ادا کرنا ضروری ہے ورنہ بروز حشر حق زوج میں گرفت ہوگی اور یہ حقوق العباد بھی ہے 

کسی عورت سے بغیر نکاح کٸے  مال کے عوض وطی کرنا زنا ہے اور زنا حرام ہے اور نکاح ہمارے آقا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی پیاری سنتِ مبارکہ ہے 


واللہ اعلم و رسولہ 
کتبہ
 جابرالقادری رضوی 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney